آئین کے آرٹیکل 91 کی سیکشن4 میں ہے کہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو پہلی ووٹنگ کے دوران قومی اسمبلی کے کل ارکان میں سے آدھے ارکان کی اکثریت کی حمایت درکار ہو گی۔ میڈیا رپورٹ
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان 172 ووٹ نہ لے کر بھی وزیر اعظم منتخب ہو سکتے ہیں۔ قومی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق آئین کے تحت قومی اسمبلی کے کُل ممبران کی اکثریت نہ رکھنے والا اُمیدوار بھی دوسری ووٹنگ میں ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت لینے کے بعد وزیراعظم منتخب ہو سکتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق آئین کے آرٹیکل 91 کی سیکشن 4 میں ہے کہ وزارت عظمیٰ کے اُمیدوار کو پہلی ووٹنگ کے دوران قومی اسمبلی کے کل ارکان میں سے آدھے ارکان کی اکثریت کی حمایت درکار ہو گی اور اگر کوئی اُمیدوار اتنی حمایت لینے میں ناکام ہو جاتا ہے تو پھر آئین کے تحت سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو اُمیدواروں کے درمیان دوبارہ ووٹنگ ہو گی اور جو ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت کے ووٹ حاصل کر لے گا وہ وزیراعظم منتخب ہو جا ئے گا۔اس طرح دوبارہ ووٹنگ ہونے کی صورت میں 172کی حمایت والی شرط ختم ہو جاتی ہے ۔ اسی طرح قومی اسمبلی کے قوائد و ضوابط میں رول نمبر35 کی سب سیکشن 4 میں ہے کہ وزیراعظم کے انتخاب کے دوران اگر مقابلہ کرنے والے اُمیدوار دوبارہ دو سے زائد ہوں اور مقابلہ کرنے والا کوئی اُمیدوار پہلی رائے دہی میں مذکورہ اکثریت حاصل نہ کرے تو ا ن دو اُمیدواروں کے مابین دوسری رائے دہی کروائی جائے گی ، جنہوں نے پہلی رائے دہی میں ووٹوں کی سب سے زیادہ تعداد حاصل کی ہو اور وہ اُمیدوار جو موجود اور رائے دہندہ اراکین کے ووٹوں کی اکثریت حاصل کرے گا،اس کے بطور وزیراعظم منتخب ہونے کا اعلان کردیا جائے گا۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان 172 ووٹ نہ حاصل کر کے بھی وزیراعظم منتخب ہو سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز نگران حکومت نے عمران خان کو اقتدار سونپنے کی نئی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔۔الیکشن 2018ء میں کامیاب اُمیداروں کا ںوٹی فیکشن 6 اگست کو جاری کیا جائے گا، قومی اسمبلی کا اجلاس 11 یا 12 اگست کو ہوگا، جبکہ اقتدار کی منتقلی 14 اگست کو عمل میں آئے گی۔
Load/Hide Comments