سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ میری زبان بندی اور مجھے پر پابندی جیسے انوکھے فیصلے الیکشن سے پہلے دھاندلی کی دلیل ہیں لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ قوم اس دھاندلی کو پوری طاقت کیساتھ روکے گی ،یہ زبان بندی، اظہار رائے پر پابندی، میڈیا پر پابندی، ایسا کسی جمہوری دورمیں نہیں ہوا، یہ صورتحال ملک اور پوری قوم کے لیے بڑی پریشان کن ہے،میں ایسا بندہ نہیں کہ پرویز مشرف کی طرح ملک چھوڑ جاؤں گا،مجھ میں اور مشرف میں بہت فرق ہے،آج سچے اور جھوٹے کا مقابلہ ہے،قوم کوکھوٹے اور کھرے کو جاننا پڑے گا ،عمران خان قوم کو بتائیں کہ پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کا حکم زرداری نے دیا یا پھر اوپر سے آیا؟۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں مسلم لیگ (ن) کے ایک اہم اجلاس اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔یہ اہم میٹنگحسین نواز کے دفتر میں منعقدہوئی جس میں پارٹی معاملات پر بات چیت کی گئی۔ میٹنگ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کے دونوں فرزند اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار شریک تھے۔ اس موقع پر حسین نواز نے استثنیٰ سے متعلق عدالتی فیصلے کو افسوسناک قرار دے دیا۔ اجلاس میں نگران حکومت کے قیام ، ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ، نیب میں شریف خاندان کی پیشیوں، پارٹی معاملاتسمیت دیگر اہم سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔نوازشریف نے کہا کہ سارے فیصلے اور جومیرے خلاف ہورہاہے یہ الیکشن سے پہلے دھاندلی کی دلیل ہے،پورایقین ہے قوم اس کو انشااللہ روکے گی اور پورے زورکیساتھ روکے گی،میری زبان بندی، پابندی ، یہ سب کچھ کرنا کیاہم شفاف الیکشن کی طرف جارہے ہیں؟یہ چاہتے ہیں اگلے الیکشن میں ن لیگ کو مساوی چانس نہ ملے،ہفتے میں 5 ، 5 پیشیاں ہورہی ہے،دوسرے مقدمات میں 3 مہینے تک کوئی پیشی نہیں ہوتی،نیب کی تاریخ میں کوئی مقدمہ ایسا دائر نہیں ہوا جومیرے مقدمے سے ملتاجلتاہو،میرے معاملے میں کوئی کرپشن نہیں،خوردبرد،فنڈزکاناجائزاستعمال،کوئی کمیشن کامعاملہ نہیں،نیب میں سب وہ مقدمے ہیں جہاں کمیشن لی گئی کرپشن ہوئی،میرے کیس میں ایساکچھ نہیں،اس قسم کا معاملہ پاکستان میں پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہیں،بہت ساری باتیں ایسی کرونگاجنہیں آپ ٹی وی پر چلابھی نہیں سکتے۔نوازشریف نے کہا کہ سالانہ ترقی کی شرح 6فیصدمتوقع تھی،اب پیشگوئی ہے اگلے سال شاید 4.9 فیصد رہے،زرمبادلہ کے ذخائرنیچے جارہے ہیں،روپے کی قدرمیں کمی ہورہی ہے اور یہ بدنصیبی ہے کہ ہمارے ملک میں آئے دن اس طرح کی صورتحال پیداہوتی ہے،ایساکوئی ملک دنیاکے خطے میں نظرنہیں آتاجہاں پاکستان جیسے حالات ہوں،ملک میں غیریقینی صورتحال پربھی وزیراعظم سے بات ہوئی،آج کل پاکستان میں بہت دباؤ ہے،یہ ٹھیک نہیں ہے،نگراں حکومت کوکسی طرف سے غیرضروری دباؤنہیں لیناچاہیے،ایک دواوراجلاس ہونگے،نگراں وزیراعظم کیلیے جو نام ہوگا اس پربات کرینگے،نگراں وزیراعظم پراپوزیشن لیڈرسے بات چیت ہوچکی ہے جبکہ وزیراعظم سے نگراں حکومت سے متعلق بھی بات ہوئی،موجودہ حالات میں پاکستان کے اندرجوکچھ ہورہاہے اس پرہماری گفتگوہوئی۔انہوں نے کہاکہ میں ایسا بندہ نہیں کہ ملک چھوڑ جاؤں گا،مجھ میں اور مشرف میں بہت فرق ہے،سمجھ آتی بھی ہے لیکن شاید میں اس طرح سے آپ کے سامنے کہہ نہ سکوں،مشکل وقت مجھ پرکیوں آیاہے اس کی وجہ سمجھ نہیں پایا، قوم کی توجہ مبذول کروا رہا ہوں، قوم کو دیکھنا چاہیے اور قوم دیکھ رہی ہے،آج سچے اور جھوٹے کا مقابلہ ہے،قوم کو جانچناپڑے گا ان سب میں جھوٹے کون ہیں، کھرے اورسچے کون ہیں۔انہوں نے کہاکہ سینیٹ الیکشن میں عمران خان کو زرداری نے کہا یا کسی اور نے اوپر سے ووٹ دینے کا حکم دیا یہ سب عمران خان کو یہ قوم کو بتانا پڑے گا ،عمران خان سے پوچھیں تیرپرمہرلگائی ہے تو کس کے حکم پر لگائی؟عمران خان سے پوچھیں کیا ان کے لوگوں نے سینیٹ میں تیرکوووٹ نہیں دیا؟۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں کیاہوا یہ سب سراج الحق نے کل بتادیا،سراج الحق نے بتایاکہ سنجرانی کوووٹ دینے کا حکم اوپرسے آیا،باقی پارٹیاں اوپرسے حکم لینے والی ہیں،ن لیگ عوام سے حکم لیتی ہے۔میاں نوازشریف نے کہا کہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کو برابری کا موقع ملنا چاہیے ،ہماری پارٹی سے زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔عوام الیکشن میں مسلم لیگ ن کوووٹ دیں اورمسلم لیگ ن حقداربھی ہے،اب آپ ریفرنڈم سمجھ کرالیکشن میں حصہ لیں،ایسی نگران حکومت ہونی چاہیے جس پر کسی کادباو نہ ہو۔ان کامزید کہنا تھا کہ عمران خان سے پوچھیں کیا ان کے ممبران نے تیر پر مہر نہیں لگائی؟
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments