سائنسدانوں نے ایشیا کے سب سے بڑے جزیرے برونائی کے جنگلات سے خودکش حملہ آور جیونٹی دریافت کرلی۔نیچرل ہسٹری میوزیم ویانا کے سائنسدانوں اور ان کے معاونین نے برونائی کے جنگلات میں ایسی چیونٹی دریافت کی جو خطرہ بھانپنے پر اپنے دشمن پر حملہ کردیتی ہے اور اس حملے کے نتیجے میں وہ خود بھی مر جاتی ہے۔سائنسدانوں نے اس چیونٹی پر ایک تحقیقی مقالہ بھی جاری کیا۔ جس میں اس چیونٹی کو کولب پس کا نام دیا گیا ہے اور یہ چیونٹی ان نئی 15 انواع میں شامل ہے جو نیچرل ہسٹری میوزیم ویانا نے دریافت کی۔سائنسدانوں کے مطابق کولب پس چیونٹی کے جسم کے پچھلے حصے میں پیلے رنگ کا زہریلہ مادہ ہوتا ہے اور جب وہ غصے میں ہوتی ہے یا خطرہ محسوس کرتی ہے تو زہریلے مادے کو منہ کے ذریعے نکال کر دشمن پر حملہ کردیتی ہے۔سائنسدانوں کے مطابق پیلے رنگ کے زہریلے مادے کو گو کا نام دیا گیا ہے جو کسی بھی چیز سے چپکنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس میں بدبو اور معمولی زہر بھی ہوتا ہے جو مخالف چیز کو زخمی کرنے یا جان لینے کا کام دیتا ہے۔تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق کولب پس چیونٹی جب اس مادے سے کسی پر حملہ کرتی ہے تو اسی لمحے اس کی بھی موت واقع ہوجاتی ہے اور چیونٹی کے اسی رویے کی وجہ سے سائنسدانوں نے اسے خودکش حملہ آور چیونٹی کا بھی نام دیا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اپنی جان لینے والے جاندان کی تعداد بہت کم ہے اور یہ چیونٹی اپنے مورچے سے دشمن پر حملہ کرتی رہتی ہے اور اس کا آخری ہتھیار خودکش حملہ ہے اور اس کا یہ رویہ تحقیق کرنے کے قابل ہے۔یاد رہے کہ کولب پس چینوٹی سے متعلق مقالہ زو کی نامی جرنل میں شائع ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments