کسی حادثے، سانحے یا بیماری کی وجہ سے یادداشت کھوجانے کا قطعی علاج تاحال دریافت نہیں ہو سکا تھا تاہم اب امریکی سائنسدانوں نے اپنی اختراعی تحقیق میں ایک ایسا نظام وضع کر لیا ہے جس کے ذریعے قوت حافظہ کھو بیٹھنے والے اپنے ماضی کو یاد کر سکتے ہیں۔ میل آن لائن کے مطابق ویک فاریسٹ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق میں جو نظام بنایا ہے اسے ’پراستھیٹک میموری سسٹم‘ (Prosthetic Memory System)کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نظام مریض کے عصبی تحریک کے طریقوں کو ریکارڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور انہیں ماضی کے واقعات یاد دلانے میں مدد دیتا ہے۔اس نظام کو بنانے میں سائنسدانوں نے مرگی کے مریضوں پر تجربات کیے، انہوں نے مریضوں کو ایک تصویر دکھا کر اسے پہچاننے کو کہا اور ساتھ ان سسٹم کے ذریعے ان کے دماغ میں پیدا ہونے والی عصبی تحریک طریقے (Pattern)کو ریکارڈ کیا اور کافی عرصہ بعد جب وہ اس تصویر میں موجود چہرے کو پوری طرح بھول چکے تھے، واپس وہی ریکارڈ کیا گیا عصبی تحریک کا طریقہ ان کے دماغ میں داخل کیا جس سے انہوں نے دوبارہ اس تصویر کو پہچان لیا۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ ہیمپسن کا کہنا تھا کہ ”تجربات میں اس سسٹم کے ذریعے مریضوں کی تصاویر پہچاننے کی صلاحیت میں 35فیصد اضافہ ہوا۔ یہ سسٹم مریضوں کی یادداشت کو دوبارہ واپس تو نہیں لا سکتا لیکن ہم یہ وعدہ ضرور کرتے ہیں کہ اس سسٹم کے ذریعے ڈیمینشا (Dementia)کے لاکھوں مریض اس کے ذریعے اپنے گھر کے پتے اور اپنے پیاروں کے چہروں کی شناخت کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کی دیگر اہم ترین معلومات کو یاد کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ “
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments