موسمیاتی تبدیلیاں اور آبادی میں آضافہ، 2050 تک پانچ ارب سے زائد انسان پانی کی شدید قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ واٹر ڈویلپمنٹ رپورٹ برائے 2018 میں اقوام متحدہ نے پیش گوئی کی ہے کہ دنیا کی نصف آبادی کو پانی کی قلت کا سامنا ہوگا اور سال 2050 تک پانی سے محروم انسانوں کی تعداد 5 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ عالمی ادارے نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کی قلت سے بچنے کے لیے شجرکاری کی پالیسی پر توجہ دی جائے۔یونیسکو کی ڈائریکٹرجنرل نے رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر ہم نے کچھ نہیں کیا تو 5 ارب سے زیادہ لوگ 2050 میں پانی کی قلت سے دوچار ہو ں گے۔ رپورٹ کے مطابق آبادی میں اضافہ، اقتصادی ترقی سمیت دیگرعوامل کی وجہ سے پانی کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔ موسمی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں پانی کے بڑے اثاثے قدرتی عمل سے متاثرہوں گے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ قدرتی طور پر پانی کو محفوظ کرنے کی پالیسی اپنائی جائے جس میں قدرتی جھیل، زمین کی نمی میں بہتری اور زمینی پانی کا زیادہ موثر استعمال شامل ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments