وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے بلآخر آزاد کشمیر میں آئینی اصلات کے لیے بڑی پیش رفت کی ٹھن لی. کشمیر کونسل جو کہ یہاں سے ٹیکس جمع کر کے بجٹ بناتی تھی اس میں 94 فیصد غیر ریاستی ملازمین بھرتی تھے جو کہ ترقیاتی سکیمیں بھی 40 فیصد ایڈ وانس رقم پر دیتے تھے اور ممبران کشمیر کونسل کا بجٹ انھیں ترسا ترسا کے نہیں دیا جاتا تھا جس کا چئرمین وزیراعظم پاکستان تھا جو محض سال میں ایک مرتبہ بجٹ کی منظوری کے وقت کونسل ممبران کو وقت دیتا تھا باقی کام جوں کے توں ہوا کرتے تھے اس طرح کونسل کی وجہ سے دیگر مسائل درپیش تھے قانونی پیچیدگیوں کے حل کے لیے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے جو اقدامات اٹھائے اس کا عوام میں زبردست مزیرائی ملی ہے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا کشمیر کونسل کو ختم کیا جائے اور اس کا کل بجٹ آزاد حکومت کے ماتحت کیا جائے تاکہ یہ بجٹ کشمیر کے دس اضلاع میں خرچ ہو اور پاکستان کی طرح کا ادارہ جیسے سینٹ ہے بنایا جائے جیسے ایوان بالا اور ایوان زریعی ہوتے ہیں. اپوزیشن جماعتوں سمیت خود مختار کشمیر کے دعوے کرنے والوں کو چائیے کہ وا اس وقت وزیراعظم کا ساتھ دیں تاکہ آئینی اصلاحات کا بل منظور ہو سکے
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments