پاکستان میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور حقوق انسانی کی کارکن عاصمہ جہانگیر 66 برس کی عمر میں اتوار کو لاہور میں انتقال کر گئیں۔منیزے جہانگیر نے اپنی والدہ کے انتقال کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس لاہور میں موجود نہیں اور ان کے بھائی نے انھیں اس خبر سے آگاہ کیا۔اطلاعات کے مطابق عاصمہ جہانگیر کی طبیعت اتوار کو اچانک خراب ہوئی جس کی وجہ سے انھیں ہستپال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکیں۔عاصمہ جہانگیر 27 جنوری سنہ 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں تھیں۔
انسانی حقوق کمیشن کی سابق سربراہ عاصمہ جہانگیر پاکستانی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہونے والی پہلی خاتون وکیل بھی تھیں۔عاصمہ جہانگیر پاکستان میں حقوقِ انسانی کی علمبردار اور سکیورٹی اداروں کی ناقد کے طور پر پہچانی جاتی رہی ہیں عاصمہ جہانگیر نے عدلیہ بحالی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ان کے انتقال کی خبر آتے ہی سماجی کارکنوں، سیاسی شخصیات اور وکلا کی جانب سے تعزیتی پیغامات آ رہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر بھی بڑی تعداد میں لوگ دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔پاکستان کے صدر ممنون حسین، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین کی جانب سے بھی عاصمہ جہانگیر کے انتقال ہر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ’گذشتہ روز جب میری عاصمہ جہانگیر سے ملاقات ہوئی تو وہ تھیک تھیں، تاہم انھوں نے بتایا تھا کہ وہ طبی معائنے کے لیے ربوہ میں امراض قلب کے ہسپتال جانے کا سوچ رہی ہیں۔‘
Load/Hide Comments