زینب قتل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زینب کے والدکو روسٹرم پر بلا لیااور ان سے پوچھا کہ آپ اتنے خاموش کیوں بیٹھے ہیں؟آپ کے دل میں جو ہے وہ کہہ دیں ، ہم بحیثیت قوم زینب واقعہ پر شرمند ہ ہیں۔میں آپ کو اپنا نمبر دے رہا ہوں،کوئی شکایت ہے تو ہم سے کریں۔اس پر زینب کے والد کمرہ عدالت میں رو پڑے اور انہوں نے کہا کہ ملزم کو میری بیٹی پر رحم نہیں آیا اسے کڑی سزا ملنی چاہئے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم سب کو
آپ سے ہمدردی ہے،زینب ہماری بھی بیٹی تھی،ہم آپکے دکھ میں برابر کے شریک ہیں،آپ جے آئی ٹی میں پیش ہوں۔دریں اثنا کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں افتخارچودھری نہیں،ثاقب نثارہوں، ڈاکٹرصاحب !میں آپ کویہاں سے جانے نہیں دوں گا، آپ کانام ای سی ایل میں ڈال دوں گا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے شاہد مسعود سے استفسار کیا کہ آپ اپنے پوائنٹ پر قائم کیوں نہیں رہے،رات 12بجے آپ کا پروگرام سنا اور صبح آپ کو بلایا،آپ نے ان باتوں کو تسلیم کیا،جو آپ نے بتایا آپ اسے ثابت نہ کر سکے۔ اینکر پرسن شاہد مسعود نے عدالت کے روبرو کہا ہے کہ میں تویہاں سے چلاجائوں گالیکن جوبات کررہاہوں وہ سچ ہے۔اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈاکٹرصاحب میں آپ کویہاں سے جانے نہیں دوں گا،آپ کانام ای سی ایل میں ڈال دوں گا۔اس پر اینکر پرسن نے کہا کہ افتخار چودھری کے دور بھی میں نے خبر بریک کی تھی اور سابق چیف جسٹس نے رات 12 بجے نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہاکہ وہ خبر بھی آپ کی غلط نکلی تھی۔جی ٹی وی کے مطابق زینب قتل کیس میں سپریم کورٹ نے پرانی جے آئی ٹی کو ختم کرنے اس کی جگہ نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے۔ بشیر میمن کو نئی جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے
Load/Hide Comments