باغ آزاد کشمیر کے نواحی گاوں لوئر سدھن گلی کا رہائشی مولانا عبدالغفور نے ساری زندگی دین کی اشاعت دعوت اور تبلیخ اور ایک الگ خود مختیار کشمیر کی جدوجہد میں گزار دی. مولانا خود ایک سفید پوش انسان دوست تھے جنھوں نے کھبی بھی کسی بھی معاملے پر ہاتھ نہیں پھیلائے اور ساری زندگی دین اسلام اور تحریک آزادی کشمیر کے لیے بس کی مولانا مسجد کے ممبر پر ہوں بازار میں ہوں یا جلسہ عام میں انھوں اپنا ایک جاندار موقف اپنا اور تاریخی حقائق سے لوگوں کو بتاتے رہے جب تک ہمارا وطن آزاد نہیں ہوتا اس وقت تک ہم غلام قوم ہیں اور غلام کی کوئی سوچ فکر تعلم نہیں ہوتی
مولانا مقبول بٹ شہید کی جدوجہد سے بہت متاثر تھے اور کشمیر کی آزادی کے حوالہ سے سخت موقف اپناتے تھے. جب مجائدین آر پارکشمیر آتے جاتے تو اس وقت مولان نے بھی بھرپور کردار ادا کیا اور اس تحریک میں پیش پیش رہے اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی این ایل آئی کے عسکری ونگ میں بڑا حصہ ڈالتے رہے
مولانا عبدالغفور ایک مرد مجاہد تھے جنھوں نے ہمہ وقت نامسائد حالات میں کشمیر ایشوز پر بات چیت کرتے اور وہ کہتے تھے مسلہ کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان مشرف دور میں ہوا .اور اس کے بعد نواز شریف حکومت میں خارجہ پالیسی نہ ہونے پر مولانا سخت تنقید کرتے
مولانا عمر کے اس حصے میں بھی اخبارات کا گہرا مطالعہ کرتے اور ہمیں بھی مضمون لکھنے اور زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنے کی ہدایت فرماتے مولان آج چے گئے نہ معلوم ہم کب بسرا کر جائیں گے
Load/Hide Comments