اسلام آباد ( سید عمر گردیزی سے) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ یورپی یونین اپنا کردار بڑھائے کیونکہ ٹرمپ کی پالیسیاں نہ تو دنیا کے لئے مفید ہیں اور خود امریکہ کے اپنے مفاد میں بھی نہیں اسی لئے ٹرمپ کو سینٹ کی پچیس سالہ پرانی نشست پرڈیموکرٹیس کے امیدوارکامیاب ہوئے۔اسرائیل، بھارت دوستی پوری دنیا کے لئے تباہی کا باعث بن سکتی ہے اسلئے ہماری امیدیں یورپی یونین سے وابستہ ہیں کہ وہ بھارت کے پسندانہ اقدامات رکوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کاروائیاں کر رہا ہے۔ جبکہ اسرائیل بھی فلسطین میں اسی طرح کی انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے۔ پرتگال کی سابق کالونی گویا پر بھی بھارت نے قبضہ کر لیا تھا اسلئے اسرائیل اور بھارت کے رجعت پسندانہ اور توسیع پسندانہ اقدامات رکوانے کے لئے سب کو اکھٹے ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کا اسرائیل میں اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان سے ایک نفرت اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں اپنی رہائشگاہ پر پرتگال کے سفیرجاؤ سبیڈو کوسٹا (Joao Sabido Costa) سے ڈیڑھ گھنٹے کی تفصیلی ملاقات میں کیا۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ امریکہ میں بھی انتہائی غیر مقبول ہوچکے ہیں اور کل اپنی پچیس سالہ نشست سے ہار گئے اور اس طرح سینٹ میں اسکی اکثریت اب اقلیت میں بدل رہی ہے۔کیونکہ ٹرمپ ہر کسی سے پنگا لینے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ اپنی طاقت کے بلبوتے پر نظام چلانا چاہتا ہے۔میں چاہتا ہوں کہ یورپی یونین اس سلسلے میں بہتری لانے کے لئے مثبت کام کر سکتی ہے۔ جرمنی ، فرانس اور پرتگال ملکر اس سلسلے میں بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ میں پرتگال سے کہوں گا کہ کیونکہ وہ خود بھی بھارت سے ڈسے ہوئے ہیں۔ لہذا وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔میں جب تین ماہ پہلے پرتگال گیا تھا تو وہاں پر میں نے پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چئیرمین سے بھی ملاقات کی تھی جس میں انھوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پرتگال کی پارلیمنٹ میں کشمیر پر قراردادلائیں گے۔ ****
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ آج بروز جمعرات 14 دسمبر کو برطانوی پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر پر ایک میٹنگ میں بحث ہو گی۔ اس کا فیصلہ جب میں ڈیڑھ ماہ قبل برطانوی پارلیمنٹ میں ممبران پارلیمنٹ سے خطاب کے لئے گیا تھا اسوقت کیا گیا تھا۔ اس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے علاوہ بھارت اور پاکستان کے سفیروں سمیت دیگر لوگوں کو بھی اپنا موقف پیش کرنے کی دعوت دی جائے گی۔مجھے بجی اس میٹنگ میں شرکت کی دعوت آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چئیرمین کرس لزلے نے دی تھی لیکن میں یہاں مصروفیات کے باعث اس میٹنگ میں شرکت کے لئے برطانیہ نہیں جا سکا۔ میں نے وہاں کے اراکین پارلیمنٹ اور دیگر لوگوں سے رابطہ کر رکھا ہے اس میٹنگ میں مختلف لوگوں کا موقف سننے کے بعد اس کی رپورٹ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھیجی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں پی ٹی آئی کشمیر کے مرکزی سیکریٹیریٹ میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں اس میٹنگ سے نئے راستوں کا تعین ہو گا اور یہ پہلا موقع ہو گا کہ میری کوششوں سے برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر سماعت ہوگی۔ میں برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کا انتہائی مشکور ہوں کہ وہ اپنے اپنے حلقہ کے ممبر پارلیمنٹ سے رابطے میں ہیں اور خود برطانوی حکومت سے بھی کہا جائے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔***
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری 17 دسمبر کو برنالہ میں ضلع بھمبر حلقہ5 کے ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گے۔پروگرام کے مطابق وہ 17 دسمبر کو صبح دس بجے بھمبر پہنچیں گے جہاں پر ان کا حلقہ برنالہ جگہ جگہ فقیدالمثال استقبال کیا جائے گا اور انہیں گاڑیوں کے ایک بہت بڑے جلوس کی صورت میں کوٹ جیمل لایا جائے گا جہاں پر وہ ورکرز کنوشن سے خطاب کرکے پاکستان آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال سمیت مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال پر اپنے خیالات کا اطہار کریں گے۔*