جواداحمدپارس
ایک خبر کے مطابق حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر میں ایل او سی پر چودہ مقامات کے لیے فنڈ ریلیز کیے ہیں تاکہ ان علاقوں میں موجود بائی پاسز کی بہالی کی جا سکے۔ گزشتہ ایک ماہ سے مسلسل اور مستقل فائرنگ کے واقعے اور بدھ کے روز نیلم میں کوسٹر پر بھارتی دہشت گردوں کی طرف سے فائر کی وجہ سے دس لوگ شہید اور بارہ زخمی ہوئے جس کے بعد شاہرہ نیلم کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بندکر دیا گیا تھا جبکہ اس کا متبادل لیسوا بائی پاس کھولا گیا تھا۔
لیسوا بائی پاس کی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے 2001 میں ایل او سی پر سیز فائر معائدے کے بعد لیسوا بائی پاس خستہ حالی کا شکار ہے جبکہ ماضی میں بھی اس پر بے شمار حادثات ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ جبکہ یہ شاہراہ بھی بھارتی فوج کی رینج میں ہے اور راتے کو گاڑیوں کو لائٹس آف کر کے سفر کرنا پڑتا ہے۔
موجودہ صورتحال میں لیسوا بائی پاس کی بحالی کے حوالے سے فنڈ جاری کرنے کا مطلب میرے خیال میں یہی بنتا ہے کہ ایل او سی پر اس جنگ کو مزید طوالت دی جا رہی ہے جبکہ تین لاکھ کی آبادی پر مشتمل نیلم اس کا بالکل بھی مستعمل نہیں ہو سکتا۔
اسی اثناء میں پاکستان رینجز بھی نیلم ویلی میں پہنچ چکی ہیں نیلم ویلی میں پہلے ہی دیولیاں سے لے کر تائو بٹ تک تقریبا 27 مقامات پر آرمی کی چیک پوسٹیں قائم ہیں اور ہر چیک پوسٹ بھی سفر کرنے والوں کی چیکنک کی جاتی ہے۔ اب پوری شاہراہ نیلم کو ہی بند کر دیا گیا جس کے بعد نیلم کی عوام کے جم غفیر نے مظفرآباد کی طرف مارچ کر کے اس شاہراہ کو دوبارہ کھلوایا جبکہ چند گھنٹوں بعد اس کو دوبارہ بند کر دیا گیاتھا۔
اس حوالے سے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے بیان کو کہ ہم نیلم ویلی میں مفت راشن اور کمبل فراہم کریں گے نیلم ویلی کی عوام نے یکسر رد کر دیا اور کہا کہ ہمیں اس جیسی کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے اگر ہم کو کوئی چیز چاہیے تو وہ صرف اور صرف امن ہے اور امن کے علاوہ کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ہم بھکاری نہیں ہیں جو حکومت ہم کو بھیک دینے کی کوشش کر رہی ہے نیلم کی عوام آزاد کشمیر میں سب سے زیادہ متمول ہیں اور شاز و نادر ہی کوئی گائوں ایسا ہو گا جہاں کے لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہوں ۔
نیلم ویلی کی عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ امن کو فی الفور بحال کیا جائے اور لوگوں کو سکون سے جینے کا موقع فراہم کیا جائے اگر حکومت کچھ کر سکتی ہے تو وہ ہمیں صرف امن دے اور تمام غٰیر ریاستی اور انتشار پھیلانے والے لوگوں کو نیلم سے نکالا جائے امن کے علاوہ کسی اور چیز کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ایل او سی پر جاری جنگ ہندوستان اور پاکستان کی جنگ ہے جس کا دونوں اطراف میں کشمیری نشانہ بن رہے ہیں دو ہزار ایک کے بعد دونوں اطراف کے کشمیریوں نے سکھ کا سانس لیا تھا جس سے کشمیر کی معیشت معاشرت اور سمای رویوں میں ہی ترقی نہیں ہوئی تھی بلکہ تحریک آزادی کشمیر بھی مثبت سمت میں سفر کرنے لگی تھی اور لوکل اور بین القوامی سطح میں نئی سمتوں میں سفر کرنا شروع کیا تھا جو کہ ایک بہت ہی مثبت پیش رفت تھی یہ سب کچھ صرف اور صرف امن کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ ایل او سی کے اس طرف کے لوگ بھی کھل کر جینے لگے تھے اور تعلیم اور معاشی لحاظ سے بہتری کی طرف گامزن تھے۔
اب حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ فی الفور بین الاقوامی فورمز پر کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرے اور اقوام متحدہ کو کشمیر میں بلا کر وہ مقامات دکھائے جہاں سے بھارتی فوجیوں کا جارحیت کا نشانہ عوام بن رہی ہے ۔
ہمیں بائی پاس نہیں بلکہ شاہراہ نیلم چاہیے اب اپنی اپنی تعلیم اور معیشت برباد کرنے کے مستعمل نہیں ہو سکتے ہمیں اپنے بچوں کا مستقبل تباہ نہیں کرنا ہے ۔ ہمیں صرف اور صرف امن چاہیے آپ اپنے فنڈ اپنے پاس رکھیں ۔