سرینگر (کشمیریت) بھارت ستر سال سے بالعموم اور گزشتہ تیس سال سے بالخصوص ہزاروں کشمیریوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگ چکا ہے جس کی وجہ سے کشمیر کا بچہ بچہ بھارتی فوج سے نفرت کرنے لگا پے
حالیہ کشیدگی میں اس وقت تک 107 کشمیری شہید ہو چکے ہیں جبکہ بچے بوڑھے اور جوان سب سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں. آج پچھترویں روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے.
گزشتہ ہفتے ضلع کپواڑہ کے علاقے ترہگام گے ایک مضافاتی گاءوں ہرے میں اس وقت بھارتی فوج کے ایک آفیسر کو حیران ہونا پڑا جب اسے ایک بارہ سال کے بچے نے پوچھا کہ آپ کشمیر چھوڑ کر کب جائیں گے
گزشتہ سوموار کو 9 سال سے 15 سال تک کے بچے سڑک پر دھرنا دیے بیٹھے تھے اور آزادی کے حق میں نعرے لگا رہے تھے کہ ایک بھارتی فوجی قافلے کا ادھر سے گزر ہوا. دھرنے کی وجہ سے قافلہ رک گیا اور بھارتی سپاہی نے بچوں کو ڈرا کر ادھر ادھر ہٹانے کی کوشش کی جبکہ بچوں کو ٹس سے مس نہ ہوئی
جس پر ایک بھارتی فوجی افسر نیچے اترا اور بچوں سے سوال جواب کرنے لگا. فوجی افسر نے بچوں کو کہا کہ آپ کی عمر دھرنے دینے اور نعرے لگانے کی نہیں ہے آپ تعلیم حاصل کریں اور ڈاکٹر یا انجینئر بن کر اپنا مستقبل محفوظ بنائیں اور فی الحال راستہ کھول دیں.
آخر میں فوجی افسر نے کہا کہ اگر بچوں کو کوئی سوال پوچھنا ہے تو پوچھ سکتے ہیں جس پر وہاں موجود ایک بچے نے سوال کیا کہ آپ کشمیر چھوڑ کر کب جا رہے ہیں.
بھارتی فوجی کشمیری بچے سے ایسے سوال کی توقع نہیں کر رہا تھا جب اس سے کوئی جواب نہ بن پایا تو چپ چاپ واپس چلا گیا