مظفر آباد (کشمیریت) پاکستانی زیر انتظام کشمیر کا تاریخی متنازعہ ترین ُصدر منتخبہو گیا. مسعود خان بیوروکریٹ رہ چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک میں سفارتکاری کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں
مسعود خان کو وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے زبردستی کشمیری قوم پر تھوپا ہے جسے آزاد کشمیر کے ممبران اسمبلی نے سر جھکا کر قبول کر لیا واضح رہے کہ مسعود خان کے پاس پشتنی سرٹیفکیٹ اور کشمیر کی شہریت بھی نہیں تھی ان کا کشمیری شہریت کا حامل شناختی کارڈ 4اگست کو بنا جو کہ اصل میں ترمیم کر کے سامنے لایا گیا. 10 اگست کو ان کا باشندہ ریاست سرٹیفکیٹ اور ڈومیسائل بنا جبکہ گیارہ اگست کو ان کا نام ووٹر لسٹوں میں اندراج کیا گیا.
مسعود خان کو سمندر پار کشمیریوں کا امیدوار بنا کر صدارت کی کرسی پیش کی گئی. اور آج بیالیس ارکان اسمبلی نے ایک ایسے شخص کو ووٹ دیے جس کو وہ نہ کبھی جانتے تھے اور نہ ملے تھے.
صدارتی انتخابات میں مسلم کانفرنس، پی ٹی آئی آر جموں کشمیر پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ کیا تھا جس کی وجہ سے ان کے چھ ووٹ پول نہیں ہو سکے جبکہ پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار چوہدری لطیف اکبر کے حصے میں چھ ووٹ آئے