کشمیر –
بھارتی جمہوریت اور سیکولرازم کے چہرے پر بدنما دھبہ –
پاکستان کے وجود کی بقاء کا لازمی عنصر –
خطے میں جنگ و جدل کے خاتمے اور پائیدار امن کے بقاء کا حل کیا ھے؟
(تحریر ثمینہ راجہ – جموں و کشمیر)
بھارت اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا ھے اور کہا جاتا ھے کہ بھارت ایک سیکولر ملک ھے جہاں تمام شہریوں کو بلاتفریق مذھب، رنگ و نسل زندگی گزارنے اور تعمیر و ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھنے کے یکساں مواقع حاصل ھیں –
مگر کشمیر وادی میں پاکستان کی طرف سے شروع کی جانے والی جہادی سرگرمیوں کو کچلنے کے لئیے بھارت نے جس ظلم، بربریت اور فوجی طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا ھے اس نے بھارت کے جمہوری اور سیکولر چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ھے – کشمیر میں جاری عوامی بغاوت (جس کو بلاشبہ پاکستان کی مالی، عسکری اور افرادی کمک حاصل ھے) کو کچلنے کے لئیے بھارت نے جو ھتھکنڈے استعمال کئیے ھیں وہ دنیا کے کسی مہذب سماج میں کسی بھی بہانے کی بنیاد پر کسی طرح کے حالات میں قابل قبول نہیں ھیں –
بیاسی سالہ بوڑھی خواتین سے لے کر دس سال کی بچیوں تک کی جنسی آبروریزی، پاکستانی مجاھدین کی تلاش میں گاؤں کے گاؤں آگ لگا کر بھسم کر دینا، معصوم بچوں پر ب
ے پناہ تشدد اور چادر اور چاردیواری سمیت تمام بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کشمیر کی عوامی بغاوت کو کچلنے کیلئے استعمال کئیے جانے والے محض چند حربے ھیں – بھارتی مظالم، فوج اور بارڈر سیکورٹی فورس کی زیادتیوں اور من مانیوں کی تفصیلات اس قدر لرزہ خیز ھیں کہ ان کو جان کر عام انسان ھوش و حواس تک کھو بیٹھتا ھے –
بھارت کا دعوٰی ھے کہ وہ پاکستان کی طرف سے جاری مسلح مداخلت کی بیخ کنی کے لئیے غیر معمولی طاقت استعمال کرنے پر مجبور ھوا ھے –
پاکستان اپنی زرعی زمینوں کے لئیے پانی کے ذرائع پر قبضے، اپنی صنعتی ترقی اور شہری ضروریات کے لئیے بجلی کی پیداوار کے سستے وسائل کے حصول، اقتصادی پہیئے کو حرکت دینے کے لئیے جنگلات کی ضروریات کی تکمیل اور چین کے ساتھ زمینی راستے اور رابطے کے واحد ذریعے کے باعث 1947 سے ریاست جموں و کشمیر پر اپنا حق ملکیت جتاتا چلا آیا ھے اور اپنے وجود کی بقاء کے ان لازمی عناصر کو اپنی گرفت میں کرنے کے لئیے کسی بھی حد تک جانے کے لئیے تیار ھے – پاکستان کو ریاست جموں و کشمیر کے وسائل اور دھرتی کی ضرورت ھے، ریاستی عوام کی پاکستان کو نہ کوئی فکر ھے اور نہ ضرورت – چنانچە پاکستان نے ریاست جموں و کشمیر کی سرزمین کو حاصل کرنے کے لئیے ریاستی عوام کو جس طرح قربانی کا بکرا بنایا ھے وہ داستان اپنی جگہ ایک المناک اور اندوھناک روئیداد ھے – پاکستان کو ریاست جموں و کشمیر کی سرزمین کی ضرورت ھے اور اس مقصد کے لئیے وہ ریاستی عوام کو بھارت کے ساتھ ٹکرا کر اپنا الو سیدھا کرنا چاھتا ھے –
پاکستان اور بھارت کی اس جنگ میں ریاستی عوام دونوں ممالک کے ھاتھوں یرغمال بنے ھوئے ھیں اور ان کی جان، مال اور عزت و آبرو ھر چیز بے وقعت اور بے معانی ھو کر رہ گئی ھے –
ریاست جموں و کشمیر کے عوام اگر اس ظلم و الم کی زندگی سے نجات حاصل کرنا چاھتے ھیں تو تمام منقسم حصوں کے عوام کو آپس میں مل کر بھارت اور پاکستان دونوں سے مطالبە کرنا ھو گا کہ وہ پر امن ، آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصوابِ رائے کے ذریعے ریاستی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلە کرنے کا حق دیں تا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین جاری دشمنی اور مخاصمت کو ھمیشہ کے لئیے دفن کیا جا سکے – برصغیر میں دیرپا اور پائیدار امن کے قیام کا یە واحد راستہ ھے –
ریاستی عوام کو اپنے آپ کو منظم کر کے بھارت اور پاکستان کے چنگل سے نکل کر صرف اور صرف امن کے قیام کی ضرورت کے تقاضے کے طور پر اپنا مسئلہ ایک بار پھر اقوام عالم کے سامنے پیش کرنا ھو گا –
ھمارے مسئلے کا یہی واحد حل ھے اور اس حل کی خاطر ھمیں پاکستان اور بھارت کے تمام امن پسند، عوام دوست اور جمہوریت نواز عوام کے تعاون اور مدد کی ضرورت ھے –
یاد رکھئیے ھماری پرامن بقاء اور ھماری تعمیر و ترقی کا یە واحد راستہ ھے – اس کے علاوہ تمام حربے، حیلے اور ھتھکنڈے ھمیں تباھی، بربادی اور بے بسی کے سوا اور کچھ نہیں دے سکتے –
( ثمینہ راجہ – جموں و کشمیر)