گلگت بلتستان (کشمیریت)سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے انسداد دھشت گردی کے مقدمے میں بابا جان کو مجرم قرار دے کر اے ٹی سی کی سزا بحال کر دی ھے –
بابا جان اور انکے 8 دیگر ساتھیوں افتخار حسین، علیم، عرفان علی، شکراللہ بیگ، سرفراز، رشید، موسیٰ اور شیر خان کو عوام سے محبت کی پاداش میں اور عوامی مسائل کی خاطر آواز بلند کرنے کے جرم میں 40 سال کے لئیے پابند سلاسل کر دیا گیا ھے –
سپریم اپیلٹ کورٹ نے چیف کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ، چیف کورٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلو کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا
سزا یافتہ ہونے کے بعد بابا جان نا اہل ہو گئے، وہ ضمنی انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکیں گے
بابا جان کے وکیل نذیر ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ سپریم اپلیٹ کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کریں گے.
واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں بابا جان کی وجہ سے عوامی شعور کی لہر دوڑ گئی ہے انہوں نے علاقے کی ترقی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں
اس وقت خطے کے بڑے بڑے دانشور بابا جان کی رہائی کی تحریک چلا رہے ہیں
بابا جان کا واسطہ اسٹیبلشمنٹ کے پروردہ لوگوں سے تھا جس کی وجہ سے زیادہ گمان کیا جاتا ہے کہ ان کی سزا کو بحال رکھا گیا ہے جبکہ دوسری طرف ان کو بابا جان کے ان پڑھ ہونے پر بھی اعتراض ہے
آزاد کشمیر، پاکستان اور بین الاقوامی دنیا میں اس وقت بے شمار لوگ بابا جان کی ہمایت کر رہے ہیں
Load/Hide Comments