راولپنڈی (کشمیریت) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سپریم ہیڈ اور تحریک آزادی کشمیر کی جانی پہچانی شخصیت امان اللہ خان آج صبع ساڑھے آٹھ بجے راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں انتقال فرما گئے.. امان اللہ خان 24 اگست 1934 کو استور میں پیدا ہوئے تھے. ان کی 82 سالہ زندگی جہد مسلسل کا عملی نمونہ ہے وہ 1940 میں سرینگر منتقل ہوئے اور 1950 میں سرینگر میں کشمیر یونیورسٹی سے دسویں جماعت کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اس کے بعد آپ ایس پی کالج اور بعد میں امر سنگھ کالج میں پڑھتے رہے 1952 میں آپ پاکستان منتقل ہو گئے اور کراچی میں مقیم ہوئے جہاں آپ نے 1957 میں گریجویشن اور 1962 میں قانون کی تعلیم مکمل کی. یہ سب انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا.
تحریک آزادی کشمیر کے لیے آپ نے اپنی جدوجہد کا آغاز 1962 میں کیا جہاں آپ خود مختار کشمیر کمیٹی بنائ. 1965 میں آپ جموکشمیر محاذ رائے شماری کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے اس تنظیم کی بنیاد عبدالخالق انصاری نے رکھی تھی. اس دور میں آپ عسکری جدوجہد کے قائل رہے اور مقبول بٹ شہید کے ساتھ مل کر نیشنل لبریشن آرمی کی بنیاد رکھی جس نے مقبوضہ کشمیر میں عسکری سرگرمیوں کا آغاز کیا. امان اللہ خان 1970-72 تک گلگت بلتستان میں پندرہ ماہ کے لیے قید بھی رہے. جہاں آپ پر بھارت کا ایجنٹ ہونے اور پاکستان کے ساتھ غداری کا مقدمہ چلایا.
1976 میں آپ انگلینڈ چلے گئے جہانآپ نے دیگر چند ساتھیوں سے مل کر 1977 میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی بنیاد رکھی. 5 فروری 1984 کو چند کشمیری حریت پسندوں نے بھارتی سفارتخانے کے ایک اہلکار رویندرا مہاترے کو قتل کر دیا جس کے جواب میں بھارت نے 11 جولائی 1984 کو مقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی. رویندرا مہاترے کے قتل کے جرم میں امان اللہ خان کو برطانیہ پولیس نے گرفتار کر لیا اور 1986 میں ملک بدر کر دیا.
1988 میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں مسلح جدوجہد کا آغاز ہوا تو امان اللہ خان کا نام سرفہرست رہا. اور اس تحریک کا آج تک آپ کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے. 1990 میں ان کا امریکہ کا ویزا کینسل ہو گیا اور انٹر پول نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ،. 1993 میں آپ یورپی پارلیمنٹ کی دعوت پر بیلجیم گئے جہاں آپ کو گرفتار کر لیا گیا جہاں تین ماہ بعد بلیجیم عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا. اسی کانفرنس میں فاروق عبداللہ بھی شرکت کر رہے تھے جنہوں نے ان کی گرفتار ی کی پرزور مذمت کی تھی.
امان اللہ خان کی ایک بیٹی بھی ہے جو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں مقیم ہے اور سجاد لون سے ان کی شادی ہوئی ہے. انہوں نے درجن بھر سے زائد کتابچے کشمیر کی تحریک اور آزادی پر لکھے ہیں انہوں نے انگریزی میں ایک کتاب “فری کشمیر ” اور خود نوشت حیات “جہد مسلسل” کے نام سے تحریر کی ہے. امان اللہ خان گزشتہ چند ماہ سے علیل تھے اور آج صبح اپنے خالق حقیقی سے جا ملے . اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں.
Load/Hide Comments