عوامی مفاہمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر ( سجاد راجہ)

درست سمت میں نہایت اھم قدم –

سجادراجہ
مرکزی ترجمان عوامی مفاھمتی کمیٹی –

ریاست جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے نصیب بھی عجیب ھیں – یہاں کے عوام کو تاریخ انسانی میں کبھی بھی مکمل آئینی، سیاسی اور سماجی حقوق نہیں ملے – آج اکیسویں صدی میں بھی گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کی تلاش میں سرگرداں ھیں  – حقوق کی اس جنگ میں لازمی طور پر عوام کا ٹکراؤ حکمرانوں کے ساتھ ھے اور حکمران طبقات نے کمال ھوشیاری کا مظاھرہ کرتے ھوئے آج تک ان علاقوں کے عوام کو باھم متحد نہیں ھونے دیا بلکہ حکمران اور ان کے چیلے چانٹے عوام کو مختلف مذھبی، علاقائی اور لسانی گروپوں میں بانٹ کر انھیں باھم لڑانے کی پالیسی پر گامزن ھیں –
عوام کی بدقسمتی کہ ان علاقوں میں کبھی عوام کو متحد کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش ھی نہیں کی گئی، اور اگر کبھی کوئی کوشش کی بھی گئی تو اسے حکمرانوں نے ریاستی وسائل کا بے دریغ استعمال کر کے کچل دیا –
  وہ سیاسی قوتیں اور سماجی گروہ جو بالادست اور حکمران طبقات کے خلاف خطے کے عوام کو اس مقصد کی خاطر متحد اور منظم کرنا چاھتے ھیں کہ عوام اپنی طاقت اور قوت سے اپنے خلاف روا زیادتیوں اور ظلم کے موجودہ استحصالی، فرقہ وارانہ اور منافقانہ نظام کو گرا کر اسکی جگہ ایک عوام دوست، محب وطن اور ترقی پسند سماج کی تشکیل کر سکیں، یە جان کر خوش ھوں گے کہ ریاست جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے اندر ایک ایسا بین العلاقائی گروپ تشکیل دیا گیا ھے جو گزشتہ سات دھائیوں سے خطے کی منقسم عوام کے درمیان حائل فاصلوں اور دوریوں کو مٹا کر انہیں ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے عظیم ھدف کی خاطر کام کرے گا –
اس بین العلاقائی گروپ کا نام عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر ھے جس کا قیام 16 تا 18 فروری 2016 کے فیصلوں کی بنیاد پر باضابطہ طور پر عمل میں لایا گیا – عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کی تشکیل کا سارا عمل تیرہ ایام 16 فروری 2016 سے لے کر 28 فروری 2016 پر محیط ھے –
عوامی مفاھمتی کمیٹی میں لداخ، سرینگر، جموں، آزادکشمیر، گلگت بلتستان کے تمام علاقوں سے سیاسی کارکنان شامل ھیں –
یہ بات بنیادی اھمیت کی حامل ھے کہ گزشتہ ستر سال کے عرصے میں خطے کے اندر بننے والا باھمی طور پر مربوط اور منظم اپنی نوعیت کا یە پہلا سیاسی گروپ ھے –
اس سنگ میل کو عبور کرنے پر میں ریاست جموں کشمیر و گلگت بلتستان کے عوام کو اور بالخصوص عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کے تمام قائدین اور ممبران کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ھوں –

پس منظر:
جب 1947 میں برصغیر کو بھارت اور پاکستان میں تقسیم کیا گیا تو اس تقسیم نے جہاں بہت سے معاملات کو طے کیا وھیں کچھ نئے مسائل کو جنم بھی دیا – نئے پیدا ھونے والے مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ ریاست جموں کشمیر و گلگت بلتستان کی تقسیم (ریاست کا سرکاری نام ریاست جموں، کشمیر و تبتہا تھا؛ مگر گلگت بلتستان کے دوستوں کی خواھش کے احترام میں اسے میں جموں کشمیر و گلگت بلتستان لکھ رھا ھوں) اور ان علاقوں کے مستقبل کے تعین کا معاملە تھا –
اس مسئلے کو پہلے پہل تو پاکستان اور بھارت نے جنگ کر کے طاقت کے بل بوتے پر حل کرنے کی کوشش کی، مگر جب اس کوشش میں دونوں ممالک ناکام ھوئے تو جنوری 1948 میں اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے سامنے پیش کر دیا گیا –
اقوام متحدہ نے تنازعے کو حل کرنے کے لئیے کچھ تجاویز مرتب کیں مگر ان تجاویز پر متحارب ممالک بھارت اور پاکستان نے کبھی بھی عملدرآمد نہ کیا بلکہ جان بوجھ کر صورتحال کو مزید پچیدہ بنانے کی کوششیں جاری رکھیں؛ یوں یە مسئلہ نہ صرف یە کہ حل نہ ھو سکا بلکہ مزید گھمبیر صورتحال سے دوچار ھوتا چلا گیا –
اس تنازعے کی وجە سے بھارت اور پاکستان دونوں ممالک نہ صرف یە کہ ستر سال گزرنے کے بعد بھی ایک دوسرے کے قریب نہ آ سکے بلکہ ان کی باھمی مخاصمت اور دشمنی بڑھتی چلی گئی – ان دونوں ممالک کے درمیان حائل قومی خلیج نے مشترکہ تہذیب،  ثقافت اور تاریخ کے حامل عوام کو بھی ایک دوسرے سے دور کر کے ان کی صدیوں کی دوستی اور تعلق کو نفرت اور دشمنی میں بدل دیا –
اس سماجی تقسیم اور تحلیل کا سب سے زیادہ نقصان ریاست جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو ھوا – ان علاقوں کے عوام برصغیر کی تقسیم کے وقت ایک صدی سے ایک مشترکہ سیاسی اور سماجی ڈھانچے میں رہ رھے تھے اور یە انتظامی ڈھانچہ عالمی طور پر تسلیم شدہ تھا اور عوام کو سیاسی استحکام، سماجی یگانگت اور معاشی ترقی دینے میں خاصی حد تک کارگر ثابت ھو رھا تھا – مگر اس سیاسی، سماجی اور معاشی ڈھانچے کو اپنی گرفت میں لینے کے جنون نے بھارت اور پاکستان دونوں کو ایسے اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا جس سے ایک طرف تو سارا خطہ انتہائی مہلک اور تباہ کن اسلحے کی دوڑ کا شکار ھو کر عدم استحکام کا منبع بن گیا اور دوسری طرف خطے کے عوام کی زندگیاں تعمیر و ترقی سے محروم ھو کر اجیرن بن گئیں –
پاکستان اور بھارت کی باھمی مسابقت کا سارا نقصان ریاست جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو ھوا – یە لوگ گزشتہ ستر سال سے بنیادی سیاسی، آئینی اور انسانی حقوق سے محروم ھیں – تعمیر و ترقی کا عمل رکا ھوا ھے اور عوام جدید دور کی آسائیشات سے ناآشنا جانوروں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ھیں –
بھارت اور پاکستان نے ان علاقوں کے عوام کو نہ صرف یە کہ بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا بلکہ ان کے باھم ملنے جلنے کے مواقع پر بھی قدغن لگائی –
اس جبری تقسیم نے عوام کو نہ صرف سماجی طور پر پسماندگی کی گہرائیوں میں گرا ڈالا بلکہ انھیں نفسیاتی طور بھی مفلوج بنا دیا اور یوں عوام اپنی شناخت، تاریخ اور خودانحصاری کی بنیادی ضروریات کو فراموش کر کے اپنی خوداعتمادی بھی کھو بیٹھے –
گزشتہ ستر سال سے عوام کے درمیان بوجوہ ایسے روابط قائم نہیں کئیے جا سکے جو انھیں اپنے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئیے متحدہ جدوجہد کی راہ پر ڈالتے؛ یوں اس سماجی اور سیاسی خلاء نے نہ صرف یە کہ عوام کے پہلے سے موجود مسائل کی شدت میں اضافہ کیا بلکہ انہیں متعدد نئی مشکلات سے دوچار بھی کیا –
ان حالات میں عوام کا کھویا ھوا سیاسی وقار اور سماجی مرتبہ بحال کرنے، ان میں خودانحصاری اور خوداعتمادی پیدا کرنے اور انھیں ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئیے ایک ایسے پلیٹ فارم کی ضرورت تھی جو منقسم عوام کو کم سے کم مشترک مقاصد کے حوالے سے یکجا اور منظم کر سکے – ایسے پلیٹ فارم کی تشکیل عوامی حقوق کی اس طویل اور کٹھن جدوجہد کا پہلا زینہ تھا – اور مجھے یە کہنے میں انتہائی خوشی اور فخر محسوس ھو رھا ھے کہ اس تاریخی فریضے کو 16 فروری 2016 سے لے کر 28 فروری 2016 کے تاریخ ساز ایام میں عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کی تشکیل کی شکل میں سرانجام دیا گیا ھے –

تنظیمی ڈھانچہ:
عوامی مفاھمتی کمیٹی کی تنظیمی ساخت کچھ یوں ھے –
1. مرکزی عہدیداران پر مشتمل کابینہ –
2. مرکزی کابینہ کے ساتھ تین مزید ممبران پر مشتمل نو رکنی مرکزی کمیٹی –
3. اعلی ترین اختیاراتی ادارہ 24 رکنی سپریم کونسل –
تنظیم سازی کے پہلے مرحلے میں مرکزی کابینہ مرکزی کمیٹی اور سپریم کونسل کی تشکیل کو حتمی شکل دی جائے گی –
1. مرکزی کابینہ:
عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کی مرکزی کابینہ چھ ارکان پر مشتمل ھے – ان عہدیداران کا چناؤ دو سال کے لئیے کیا گیا ھے – موجودہ مرکزی کابینہ عوامی مفاھمتی کمیٹی کی بانی اور اولین مرکزی کابینہ ھے –  اس کی تفصیل یوں ھے –
چئیرمین ڈاکٹر محمد زمان گلگت بلتستان
وائس چیئرمین ذاکر حسین سنگے لداخ
جنرل سیکرٹری اقبال وانی سرینگر بھارتی مقبوضہ کشمیر
جوائنٹ سیکرٹری شیر نادر شاھی گلگت بلتستان
سیکرٹری مالیات شیر علی انجم گلگت بلتستان
میڈیا سیکریٹری اور مرکزی ترجمان راقم (سجاد راجہ) پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر –
2. مرکزی کمیٹی:
مرکزی کمیٹی کل نو ممبران پر مشتمل ھے اور اس میں پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر، گلگت بلتستان اور بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر ھر منقسم حصے سے کل تین ممبران شامل ھوں گے –
مرکزی کمیٹی کی تفصیل یوں ھے –
گلگت بلتستان کے تین ممبران ڈاکٹر ممد زمان، شیر علی انجم اور شیر نادر شاھی ھیں –
پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر کے تین ممبران جاوید عنایت، لیاقت انقلابی اور راقم (سجاد راجہ) ھیں –
بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر سے ابھی دو ممبران کا چناؤ کیا گیا ھے –
اقبال وانی کشمیر اور ذاکر حسین سنگے لداخ جبکہ جموں سے مرکزی کمیٹی میں شمولیت کا تاحال فیصلە نہیں ھو سکا –
3. سپریم کونسل:
سپریم کونسل کے ارکان کی کل تعداد 24 ھو گی – بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر،  پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر اور گلگت بلتستان ھر علاقے سے آٹھ ممبران سپریم کونسل میں شریک ھوں گے – مرکزی کمیٹی کے نو ممبران ان 24 اراکین میں شامل ھوں گے، یوں مرکزی کمیٹی کے علاوہ دیگر 15 ممبران سپریم کونسل میں شامل ھوں گے –
مرکزی کمیٹی کے 8 موجودہ اراکین کے علاوہ ابھی تک سپریم کونسل کے جن ممبران کی تعیناتی کی منظوری دی جا چکی ھے ان کی تفصیل یوں ھے:
گلگت بلتستان سے عبدالجبار ناصر، انجینئر شبیر حسین، انجینئر تحسین علی رانا، علی شفاء اور حسنین رمل – یوں مرکزی کمیٹی اور سپریم کونسل میں گلگت بلتستان کے تمام آٹھ کے آٹھ اراکین کا چناؤ کیا جا چکا ھے –
پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر سے مرکزی کمیٹی کے علاوہ دیگر اراکین کے نام یوں ھیں – خواجہ انعام الحق نامی، عابد مجید، رضوان اشرف، عنصر یعقوب اور جمیل اشرف – یوں پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر سے بھی مرکزی کمیٹی اور سپریم کونسل کے تمام آٹھ کے آٹھ اراکین کا انتخاب کیا جا چکا ھے –
بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر اور لداخ سے سپریم کونسل کے اراکین کے چناؤ پر کام جاری ھے – اور ممبران کی ابھی تک حتمی منظوری نہیں دی گئی –
مرکزی کابینہ، مرکزی کمیٹی اور سپریم کونسل کے علاوہ دوسرے مرحلے میں ریجنل اور زونل سطح پر تنظیم سازی کا عمل مکمل کیا جائے گا – جبکہ ریجنل اور زونل تنظیموں کی تشکیل کے بعد تیسرے مرحلے میں مقامی تنظیموں کا قیام عمل میں لایا جائے گا –
عوامی مفاھمتی کمیٹی کا عبوری آئین اور اغراض و مقاصد طے کئیے جا چکے ھیں، انکی منطوری 28 فروری 2016 کو دی گئی اور عوام الناس اور قارئین کرام کی معلومات کے لئیے انہیں شائع کیا جا رھا ھے –
ریاست جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کا ھر شہری جو اس عبوری آئین اور کمیٹی کے اغراض و مقاصد کے ساتھ اتفاق کرتا ھے اور کمیٹی کی ماھانہ رکنیت فیس دینے کے لئیے تیار ھے اس کمیٹی کا ممبر بن سکتا ھے – کمیٹی کی رکنیت حاصل کرنے کے لئیے درج ذیل ای میل پر رابطہ کیا جا سکتا ھے:
prcgbjk@hotmail.com

سیاسی نوعیت و ھئیت:
عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر ریاست جموں کشمیر و گلگت بلتستان کی مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور اراکین پر مشتمل ایک مشترکہ اور متحدہ سیاسی پلیٹ فارم ھے –
اس پلیٹ فارم کی تشکیل کا بنیادی مقصد ریاست جموں کشمیر و گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی انسانی، سیاسی اور آئینی حقوق کے لئیے پرامن اور جمہوری بنیادوں پر مشترکہ سیاسی جدوجہد کرنا ھے – عوامی مفاھمتی کمیٹی ریاست جموں کشمیر و گلگت بلتستان کے عوام کے مابین حائل خلیج کو ختم کر کے ان کے درمیان موجود دوریوں اور غلط فہمیوں کو باھمی محبت، اخوت اور قربتوں میں تبدیل کرنا چاھتی ھے – یہی اس کے قیام کا بنیادی مقصد ھے اور یہی اس کی جدوجہد کا محور ھو گا –

اپیل:
میں عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کے مرکزی ترجمان کی حیثئت میں عوامی مفاھمتی کمیٹی کی جانب سے ریاست جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام اور بالخصوص تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور کارکنان سے اپیل کرتا ھوں کہ وہ خطے کے عوام کے بنیادی انسانی، سیاسی اور آئینی حقوق کے حصول کی جدوجہد کو دنیا بھر میں منظم کرنے کی خاطر عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کی صفوں میں شامل ھو کر خطے کے عوام کے حقوق کی جنگ میں اپنا کردار ادا کریں  –

یوم یکجہتی گلگت بلتستان:
عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر نے طے کیا ھے کہ ھر سال 13 نومبر کے دن دنیا بھر میں گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی خاطر منظم اور مربوط آواز بلند کرنے کے لئیے یوم یکجہتی گلگت بلتستان منایا جائے گا –
یە دن گلگت بلتستان کے علاوہ، پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر، بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر اور دنیا بھر میں نہایت جوش و خروش کے ساتھ منایا جائے گا –
اس دن دنیا بھر میں گلگت بلتستان کے عوام کی پسماندہ ترین سماجی اور سیاسی حالت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لئیے اور عوام کو انکے بنیادی انسانی، سیاسی اور آئینی حقوق دلانے کے لئیے سیمینار، تقریبات اور مظاھروں کا اھتمام کیا جائے گا –
2016 میں عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کے پلیٹ فارم سے 13 نومبر بروز اتوار پہلا یوم یکجہتی گلگت بلتستان منایا جائے گا اور آئیندہ ھر سال 13 نومبر کو ریاست جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام یوم یکجہتی گلگت بلتستان انتہائی جوش و جذبے کے ساتھ منایا کریں گے –

عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر دنیا بھر کے جمہوریت پسند اور امن دوست عوام خصوصاً ریاست جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام دوست سیاسی کارکنوں سے امید کرتی ھے کہ وہ عوامی مفاھمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کا بھرپور ساتھ دیں گے –

image

Author: News Editor

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.