مظفرآباد(آصف رضا میر سے)
دارالحکومت مظفرآباد کے نواحی علاقے پنجور گلی تحصیل نصیر آباد میں شادی شدہ خاتون کو پراسرار طور پر رات کی تاریکی میںمبینہ طور پر اسکی جیٹھانی نے آگ لگا دی،زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا 30سالہ سکیہ بی بی سی ایم ایچ مظفرآباد میں اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے،غریب والد دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ،بیٹی کو اپنی نظروں کے سامنے موت کے منہ میں جاتا دیکھ کر والدین ہوش و حواس کھو بیٹھے ،پولیس کی جانب سے روایتی کاروائی،مرگی کی مریضہ تھی ،رات 4بجے اٹھ کر خود کو آگ لگا دی ،پولیس کی انوکھی منطق نے سب کو چکرا کر رکھ دیا۔مظلوم خاندان نے حکومت ،چیف سیکرٹری،انسپکٹر جنرل پولیس سے داد رسی کا مطالبہ کر دیا۔ڈاکٹرز نے نے مظلوم بچی کو علاج کی غرض سے کھاریاں لے جانے کا مشورہ دے دیا،غریب خاندان کے پاس وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بے بسی کی تصویر بن گئے،پنجور گلی تحصیل نصیر آباد کے رہائشی امام دین نے سینٹرل پریس کلب میںصحافیوں کو اپنی بیٹی کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کی داستان سناتے ہوئے بتایا کہ تین سال قبل انکی بیٹی کی شادی دھوم دھام سے ہوئی تھی اس کے بعد میری بیٹی کی جیٹھانی نے میری بیٹی کی زندگی اجیرن بنائے رکھی اور اس حوالے سے تین جرگے بھی ہوئے جس رات میری بیٹی کو آگ لگائی گئی اس وقت اسکا شوہر دوسرے کمرے مین تھا اور وہ دونوں اکٹھی سو رہی تھیں۔چار بجے جب اس کو آگ لگائی گئی تو مجھے اسکی اطلاع چھ بجے دی گئی جس کے بعد اس کو لیکر ہم سی ایم ایچ مظفرآباد پہنچے،اور اس وقت میری بیٹی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے اور مجھے شک ہے کہ میری بیٹی کو اسکی جیٹھانی نے دشمنی کی بنیاد آگ لگائی اس لیے پولیس اسے شامل تفتیش کرے اور حقائق سامنے لائے جائین۔انکا کہنا تھا کہ انکی بیٹی چونکہ بیان دینے کے قابل نہیں اس لیے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اس کیس کے پس پردہ محرکات کو سامنے لایا جائے۔
Load/Hide Comments