مظفرآباد (آصف رضا میر سے)
آزادکشمیر میں بین الاقوامی نوعیت کا حامل آزادجموں و کشمیر مرکز براے محفوظ انتقال خون تھیلیسیمیا سمیت دیگر مہلک امراض میں مبتلا مریضوں کے میں ایک خون کے عطیے کو تین مریضوں کے لیے کار آمد بنانے کی سہولت موجودپاکستان بھر کے اندر پہلا بین الاقوامی معیار کے حامل سنٹر نے کام شروع کر دیا تاہم آزادکشمیر بلڈ ٹرانفوژن اتھارٹی کا قیام تیرہ سال قبل عمل میں لایا گیا تاہم ابھی تک اسے باقاعدہ فعال نہیں بنایا جا سکا غیر محفوظ انتقال خون کے باعث سینکڑوں مریض موذی امراض میں مبتلا ہو گئے تا حال انسانی خون کو مصنوعی طریقے سے دنیاکی کسی بھی لیبارٹری میںتیار نہیں کیا جا سکا امبور کے مقام پر قائم مرکزی سروس براے محفوظ انتقال کی پروگرام منیجر ڈاکٹر ارم گیلانی نے صحافیوں کے دورہ کے موقع پر بریفنگ دیتے ہوے کہا کہ نتقال خون سے قبل عطیہ خون کو مریض کے لیے محفوظ بنانے کی غرض سے مختلف مراحل سے گزارا جاتا ہے ۔ اس غرض سے ”آزاد جموں و کشمیر قانون برائے محفوظ انتقال خون 2003ئ“ کے تحت ”آزاد جموں و کشمیرمرکزی سروس برائے محفوظ انتقال خون “ کا قیام عمل میں لایا گیاانہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیرمرکزی سروس برائے محفوظ انتقال خون “ واقع عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز ) مظفرآباد میں سب سے پہلے ایک سوالنامے کے تحت عطیہ خون دینے والوں کے خون کو مریض کے لیے محفوظ قرار دیا جاتا ہے۔ ادارہ میں عطیہ خون دینے والوں کو ضروری معلومات بھی فراہم کی جاتی ہیں ۔ مثلاً عطیہ خون کے بعد روز مرہ کے کاموں کی انجام دہی کی جا سکتی ہے ۔ تاہم بھاری مزدوری وغیرہ سے عطیہ خون کے روز اجتناب برتنا ضروری ہے ۔ انسانی جسم خون کے عطیہ کے باعث پیدا ہونے والی حجم کی کمی کو 24-48گھنٹوں میں پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ جبکہ خون کے ذرات کی کمی 10-12ہفتوںکے اندر پوری ہو جاتی ہے ۔ ”آزاد جموں و کشمیر مرکزی سروس برائے محفوظ انتقال خون “میں تعینات تربیت یافتہ عملہ عطیہ خون دینے والوں کو ضروری ہدایات فراہم کرتا ہے مثلاً زیادہ پانی یا مشروبات کا استعمال اور سگریٹ نوشی سے پرہیز وغیرہ ۔ عطیہ خون دینے کا عمل محض 10-15منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے ۔ بعد ازاں بلڈ بیگ کو لیبل کیا جاتا ہے اور مریض کے لیے خون کو محفوظ بنانے کے لیے اسے پانچ بیماریوں کے لیے ٹیسٹ کیا جاتا ہے جن میں ہیپا ٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی، ایڈز ، سفلس اور ملیریا شامل ہیں۔آزاکشمیرمرکزی سروس برائے محفوظ انتقال خون “کے زیر اہتمام آزاد کشمیر میں پہلی بار عطیہ خون کو تین مریضوں کے لیے کارآمدبنانے کی سہولت موجود ہے ۔ چونکہ عموماً مریض کو خون کے کسی خاص جزو کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مثلاً خون کے سرخ خلیے، پلازما اور خون جمانے والے ذرات۔ اس سہولت سے قبل مریض کے لواحقین کو خون کے اجزاءکے حصول کے لیے قریبی شہروں میں جانا پڑتا تھا۔ جسکی وجہ سے انہیں ذہنی و مالی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ علاوہ ازیں ”آزاد جموں و کشمیر مرکزی سروس برائے محفوظ انتقال خون “ میں خون کے اجزءکو سٹور کرنے کے لیے عالمی معیار کی مشینری دستیاب ہے ۔ یوں تو تمام انسانوں کا خون دیکھنے میں ایک جیسا ہے ۔ تاہم انتقال خون کو محفوظ بنانے کے لیے مریض اور عطیہ خون دینے والے کے خون پر کچھ ٹیسٹ کرنا نا گزیر ہیں۔ جن کا مقصد مریض کے خون اور عطیہ خون دینے والے کے خون میں مطابقت پیدا کرتے ہوئے انتقال خون کے دوران مریض کو ری ایکشن سے محفوظ رکھنا ہے اگرچہ ”آزاد جموں و کشمیر مرکزی سروس برائے محفوظ انتقال خون “ عوام الناس کے لیے مو¿ثر سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ تاہم رضا کارانہ عطیہخون کے فروغ اور مستقل بنیادوں پر محفوظ خون کی فراہمی ، سول سوسائٹی کی بھرپور سپورٹ کے بغیر ممکن نہ ہے ۔ لہذا اس مقصد کے تحت سول سوسائٹی کو اس سروس کا کارآمد بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
Load/Hide Comments