بڑی مشہور کہاوت ھے کہ “سوئے ھوئے کو تو جگایا جا سکتا ھے مگر جو آدمی جاگتے ھوئے سونے کا بہانہ کرے اسے کون جگا سکتا ھے” –
(تحریر ثمینہ راجہ – جموں و کشمیر)
1703 سے 1725 تک راجہ دھرب دیو جموں کا راجہ تھا –
دھرب دیو کے چار بیٹے تھے –
1. رنجیت دیو
2. گھنسار دیو
3. صورت سنگھ
4. بلونت دیو
دھرب دیو کی وفات کے بعد اسکا بڑا بیٹا رنجیت دیو 1725 سے 1781 تک جموں کا راجہ رھا –
رنجیت دیو کے دو بیٹے تھے –
1. برج دیو
2. دلیل سنگھ
برج دیو رنجیت دیو کی وفات کے بعد 1781 سے 1782 تک جموں کا راجہ رھا – 1782 میں برج دیو کی وفات پر اسکا بیٹا سپورن دیو جموں کا راجہ بنا جس کا دور اقتدار 1782 سے 1798 تک ھے –
مگر سپورن دیو کی کوئی اولاد نہ تھی اس لئیے 1798 میں سپورن دیو کی وفات پر اسکی چچا دلیل سنگھ کا بیٹا جیت سنگھ جموں کا راجہ بنا – جیت سنگھ 1798 سے 1812 تک جموں کا راجہ رھا اور 1812 میں پنجاب کے سکھ حکمران نے جیت سنگھ کو شکست دے کر جموں پر قبضہ کر لیا اور جیت سنگھ کو معزول کر دیا – 1812 سے 1820 تک جموں پر براہ راست لاھور کا قبضہ رھا –
جسطرح میں اوپر لکھ چکی ھوں راجہ دھرب دیو کے چار بیٹے تھے – جیت سنگھ دھرب دیو کے سب سے بڑے بیٹے رنجیت دیو کی اولاد میں سے تھا –
دھرب دیو کے تیسرے بیٹے کا نام صورت سنگھ تھا –
صورت سنگھ کا بیٹا زورآور سنگھ تھا اور زور آور سنگھ کا بیٹا کشور سنگھ تھا – گلاب سنگھ کشور سنگھ کا بڑا بیٹا تھا –
1812 سے 1820 تک جموں پر لاھور دربار کا قبضہ رھا اور لاھور کے حکمران رنجیت سنگھ نے جموں کے حکمران جیت سنگھ کو معزول کئیے رکھا –
گلاب سنگھ 1820 تک پنجاب کی فوج کا سب سے نامی گرامی جرنیل بن چکا تھا – گلاب سنگھ نے اپنی ڈوگرہ فوج بھی بنا رکھی تھی – ملتان میں سکھوں کی فوج طویل جنگ لڑنے کے باوجود جب کامیاب نہ ھو سکی تو ا819 میں گلاب سنگھ نے ملتان کو ڈوگرہ فوج کے ذریعے فتح کیا – ملتان کی فتح کے بعد گلاب سنگھ لاھور دربار میں بہت مقبول ھو گیا – 1819 میں ھی گلاب سنگھ نے یوسفزئی قبائل کو شکست دیکر پشاور پر قبضہ کیا –
ملتان اور پشاور کی فتوحات کے بعد 1820 میں لاھور کے حکمران رنجیت سنگھ نے گلاب سنگھ کے باپ کشور سنگھ کو جموں کا راجہ بنانے کا فیصلە کیا – اور اس مقصد کے لئیے جموں کے سابق حکمران راجہ جیت سنگھ کو رضامند کیا گیا کہ وہ اپنے دادے رنجیت دیو کے بھائی صورت سنگھ کے پوتے کشور سنگھ کے حق میں جموں کے راج سے دستبردار ھو جائے –
جیت سنگھ چونکہ آٹھ سال سے معزول تھا اور جموں کے راج کی واپسی کا کوئی امکان نہ تھا اسلئیے اس نے اپنا حق اقتدار کشور سنگھ کو اجارہ کر دیا –
یوں باھمی رضامندی سے 1820 میں کشور سنگھ جموں کا راجہ بنا اور 1822 میں وفات تک جموں کا حکمران رھا –
کشور سنگھ کی وفات کے بعد 1822 میں گلاب سنگھ جموں کا راجہ بنا – اور 1857 میں اپنی وفات تک حکمران رھا –
16 مارچ 1846 کو معائدہ امرتسر کے بعد راجہ گلاب سنگھ کو مہاراجہ کا خطاب دیا گیا –
784 قبل مسیح سے لے کر گلاب سنگھ تک جموں کا اقتدار ماسوائے 90 سال کے گلاب سنگھ کے خاندان کے پاس رھا –
جن 90 سالوں میں یە اقتدار چھنا اس کی تفصیل یوں ھے –
272 قبل مسیح سے 190 قبل مسیح تک 82 سال تک جموں کا اقتدار مہاراجہ اشوک اور اسکی اولاد کے پاس رھا –
پھر 1812 عیسوی سے 1820 عیسوی تک 8 سال کے لئیے جموں کا اقتدار لاھور دربار کے پاس رھا –
ان 90 سالوں کے علاوہ 784 قبل مسیح میں اجودھیا کے راج سے لے کر 1822 عیسوی میں گلاب سنگھ تک اور پھر 1947 عیسوی میں مہاراجہ ھری سنگھ تک ھمیشہ ڈوگرہ خاندان نے حکمرانی کی –