پوری دنیا میں انسان کے خون کی قدر یوں سمجھ لیں کہ جیسے زندگی ہے لیکن اس دنیا میں ایک ایسی قوم بھی ہے جس کا خون پانی سے بھی سستا ہے وہ کون سی قوم ہے دیکھیے تصویر بول رہی ہے .
جہاں خون سستا ہے وہاں اس ملک میں بچوں اور عورتوں بوڑھوں کی زندگی بھی کسی چیونٹی کے برابر ہے جب
جی چائے مسل دو .کیونکہ معلوم تو یہ ہوتا ہے کہ یہاں کے لوگ صرف بنے ہیں خون بہانے کے لیے ظلم سہنے کے لیے درد برداش کرنے کے لیے .
اور انکے خون پر درد پر ہائے پر صرف لفظی مذامت اور کمال کی سیاست کی جاتی ہے جس پر زمین حیران ہے اور آسمان ششدر .یہاں عورتوں کی عصمت دری پر انسان تو کیا حیوان بھی اشکبار ہوتے ہیں 68 سال میں بزوگ کی عظمت رسوا ہوئی بچے کاٹ کر پھینک دیے گئے جوانوں کو ذبح بھی کیا گیا اور تخت دار پر لٹکایا بھی گیا .
لیکن کیا مجال ہے کہ کچھ بھی فرق پڑتا ہوں یہ ظلم آزادی کے دیوانوں پر ہوتا ہے جن کو ہم مقبوضہ کشمیر کے باسی کہتے ہیں
جن کے حوصلے ہمالیہ کے پہاڑ سے زیادہ مضبوط ہیں موت کو تو ایسے گلے سے لگاتے ہیں جیسے پھولوں سے محبت کرے کوئی گل بدن
جنون کی حد تک آزادی سے پیار کرنے والے موت کی وادی میں کچھ یوں رقص کرتے ہیں اور آزادی کے ترانے پڑھتے ہیں جیسے گلستان میں مہا جبیں پری جذبات کی دنیا کے یہ ہیرو اپنی زندگی کی خواہش اپنی زندگی کا جینا صرف آزادی کو سمجھتے ہیں.
جو موت کی پرواہ کیے بغیر ہندوستان کو منہ توڑ جواب دیتے ہیں نہتے کشمیری ایٹمی نیوکلیئر پاور کے ساتھ سینہ سپر ہو کر موت قبول کرتے ہیں
مگر غلامی کی زندگی نہیں…… .