لندن پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و معروف وکیل نعیم بخاری کے ساتھ 27 اپریل کو پیش آنے والے واقعے کو اقدام قتل قرار دے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔ذرائع کے مطابق تفتیش کاروں کو مشتبہ شخص کی تلاش ہے جس نے نعیم بخاری کا پیچھا کرکے لندن کے ماربل ارچ انڈرگرانڈ اسٹیشن میں حملہ کیا۔اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ مشتبہ شخص نے مبینہ طور پر نعیم بخاری کو دھکا دیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے اور لندن کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔مذکورہ واقعہ کے بعد برٹش ٹرانسپورٹ پولیس(بی ٹی پی)نے بتایا کہ ایشیائی نژاد مشتبہ شخص کی تلاش میں سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد حاصل کی جاری ہے۔ان کے مطابق نعیم بخاری پر حملہ کرنے کے بعد مشتبہ شخص بھیڑ بھاڑ میں غائب ہوگیا، تاہم بتایا جارہا ہے کہ تفتیش کاروں کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے جس میں مشتبہ شخص کو آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا کہ نعیم بخاری پلٹ فارم پر گرنے سے زخمی ہوئے، بعدازاں سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی تصاویر میں ان کے ماتھے اور آنکھ پر گہرے زخم اور دائیں باوز پربندھی پٹی کے بعد واقعے کی نوعیت پر تحفظات اٹھنے لگے۔واقعہ کے فورا بعد سوشل میڈیا پر افواہوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ایک نے الزام عائد کیا کہ نعیم بخاری شراب نشے میں تھے، جنہیں بعض لوگوں نے پال مال نائٹ کلب سے باہرپھینک دیا لیکن یہ محض افواہ ثابت ہوئی جس کی تصدیق پال مال نائٹ کلب نے پولیس کو فون پر کی۔لندن پولیس حکامم کے مطابق اگر کسی شخص پر لوہلے کی راڈ سے حملہ کیا جائے تو یہاں ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔بی ٹی پی نے اپنی ویب سائٹ پر شہریوں سے درخواست کی ہے کہ ماربل ارچ انڈرگرانڈ اسٹیشن میں 27 اپریل کو 3 بج کر 10 منٹ پر پیش آنے والے واقعے سے متعلق معلومات کی صورت میں فوری رابطہ کریں۔ویب سائٹ پر کہا گیا کہ تفتیش کار اقدام قتل کیس پر کام کررہے ہیں جس میں مشتبہ شخص نے نعیم بخاری کو ایسٹ بانڈ ٹریک کی جانب دھکا دیا۔ہسپتال انتظامیہ کے مطابق نعیم بخار کا علاج جاری ہے جبکہ وہ خطریسے باہر ہیں۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments