چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے نیا پاکستان بن رہا ہے ، سپریم کورٹ کوسلام پیش کرتے ہیں کیونکہ تاریخ میں ہماری سپریم کورٹ نے پہلی مرتبہ طاقتور کے خلاف فیصلہ کیا ، چھوٹے بڑے میاں صاحبان سمیت پورا ٹبر ملک و قوم کا پیسہ چوری کرکے باہربھیج رہا ہے، ہماری جنگ اس کرپٹ مافیا اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف ہے ، آصف علی زرداری سمیت کسی بھی کرپٹ ٹولے کو نہیں چھوڑیں گے۔خواجہ آصف کی بھی باری آنیوالی ہے ، نواز شریف جیلوں سے ڈرتے ہیں یا نہیں خواجہ آصف اب اپنی خیر منائیں ، شہبازشریف اڈیالہ جیل کی صفائی ستھرائی کرا رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر آباد میں کارکنوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عمران خان کا کہناتھا کہ 29 اپریل کومینارپاکستان میں تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا اور ہم 29 اپریل کو اپنا منشورپیش کریں گے جبکہ موجودہ حکومت کے بمشکل 45 دن رہ گئے ہیں اور سپریم کورٹ کوسلام پیش کرتے ہیں کیونکہ تاریخ میں ہماری سپریم کورٹ نے پہلی مرتبہ طاقتور کے خلاف فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے نیاپاکستان بن رہا ہے اورخوشحالی آئے گی کیونکہ جس ملک میں کرپشن ہوتی ہے وہ ملک آگے نہیں بڑھتا،اللہ کا شکر ہے ہمیں کرپٹ لوگوں سے نجات ملی ہے۔اڈیالہ جیل میں صفائی اس لیے ہورہی ہے کیوں کہ بڑا ڈاکوآرہا ہے اور بڑے میاں صاحب اڈیالہ جیل جانے کی تیاری کررہے ہیں۔نوازشریف نے3سوارب روپے چوری کرکے باہربھجوائے اورپوچھتے ہیں مجھے کیوں نکالا؟عوام بتائیں کہ 30ہزار کروڑ کی چوری پر سپریم کور ٹ نہ نکالے تو اور کون نکالے؟۔ عمران خان نے کہا کہ چھوٹے اور بڑے میاں صاحبان دونوں کا مقصد صرف پیسہ بنانا ہے، ان کو عوام یا ملک سے کوئی غرض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپرز لز کرپشن میں شہباز شریف ملوث ہیں ۔ یہ سارا ٹبر ملکر قوم کا پیسہ لوٹ رہا ہے اور چوری کرکے باہر منتقل کررہا ہے ۔پہلے ہم یہ پیسہ واپس پاکستان لانے کیلئے جدو جہد کررہے ہے ہیں اور آصف علی زرداری سمیت بڑے بڑے کرپٹاور منی لانڈرنگ کرنے والوں سے ہی ہماری جنگ ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ پارٹی کا منشور ہوتا ہے اور موجودہ حکومت کے پاس صرف 45دن رہ گئے ہیں یہ کیسے پورے سال کا بجٹ بنا سکتے ہیں؟ہم چاہتے ہیں نیا بجٹ اگلی حکومت بنائے کیونکہ وہ اپنا نیا منشور لے کر آئے گی ۔ بجٹ اگر موجودہ حکومت کا ہو اور منشور نئی حکومت کا ہو یہ کیسے ہوسکتا ہے؟انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے معاملے ن لیگ کے کچھ لوگوں سے باہر سے بات چیت ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے آج خود کہہ دیا ہے کہ ان کو عدالتی فیصلہ قبول ہے ۔ نواز شریف اور جہانگیر ترین میں فرق یہ ہے کہ نواز شریف نے اپیل کی تھی جو مسترد ہوچکی ہے جبکہ جہانگیر ترین نے اپیل کی تھی جو سپریم کورٹ نے سن لی ہے۔ ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام انصاف کی فراہمی ہے مسئلہ پاکستان کا یہ ہے کہ جن اداروں کو کرپشن کے خلاف کام کرنا چاہیے تھاجو نہیں ہوا جب پانامہ کیس آیا تو نیب ، پارلیمنٹ ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ، الیکشن کمیشن ، ایف آئی اے کو اس کی تحقیقات کرنی چاہیں تھیں لیکن یہ سارے خاموش رہے ان کے بعد صرف سپریم کورٹ ہی باقی بچی تھی جس نے ایکشن لیا اور اب یہ لوگ کہتے ہیں عدلیہ اپنے دائرہ اختیار سے باہر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ پارلیمنٹ اس وقت کیا کررہی تھی جب پانامہ کیس آیا۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے اور آج کی عدلیہ نے وہ کردیا ہے جو ماضی میں کوئی نہیں کرسکااب کرپٹ عناصر کے گرد گھیرا تنگ ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف اڈیالہ جیل کی صفائی ستھرائی کرارہے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ میاں صاحبان کا پتہ نہیں کہ وہ جیل سے ڈرتے ہیں یا نہیں مگر خواجہ آصٖف کی اب اپنی باری آنیوالی ہے ۔ کیونکہ خواجہ سے بھی دبئی کے اندر پڑے پیسے پکڑے گئے ہیں ۔ خواجہ صاحب جو باہر سے 16لاکھ تنخواہ لیتے رہے ہیں کوئی کسی کو بغیر کام کے تنخواہ نہیں دیتا ، خواجہ آصف وہاں نوکری کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیر اعظم پاکستان کا پیسہ باہر بھجوائے تو اس ملک کی حالت کیسی ہوگی ۔ آج ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہے اور قرضے آسمانوں کو چھو رہے ہیںَ ان لوگوں نے ملک کو تباہ و برباد کرکے اپنی تجوریان بھری ہیں ۔ ہم ان کے کرپٹ عناصر اور مافیا کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے ۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments