لیگی حکومت نے ملک کے تین چھوٹے صوبوں بشمول پنجاب کے کچھ علاقوں میں ن لیگ کو ووٹ نہ دینے والے عوام کیخلاف لوڈشیڈنگ کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے،جس کے تحت سندھ ،خیبرپختونخوا ،بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے کچھ علاقوں میں آئندہ سال بھی لوڈشیڈنگ جاری رہیگی جبکہ حکومت نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ ملک کو لیک سیزن میں24000میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوگیجبکہ پیداوار24800 میگاواٹ سے بجلی زائد ہوگی،عام انتخابات کے پیش نظر حکومتی ن لیگ کے اکثریتی ووٹ بنک کے علاقوں میں صفر لوڈشیڈنگ کی جائیگی سب سے زیادہ فائدہ ملک کی سب سے بڑی ڈسکور لیسکو کو ہوگا جس میں بجلی کے لائن لاسز اور چوری سب سے زیادہ ہوتی ہے،دوسرے نمبر پر فیسکو اورتیسرے نمبر پر میپکو کو فائدہ پہنچے گا جبکہ چوتھے نمبر پر گیپکو کو لوڈشیڈنگ فری قرار دیا جائیگا جبکہ ان ڈسکوز میں لائن لاسز اور بجلی چوری کی مد میں سالانہ اربوں کھربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے ملک کے5297 فیڈرز پر زیرو لوڈشیڈنگ ہوگی،لاہور شیخوپورہ قصور اور ساہیوال کے صارفین سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے جبکہ سکھر لاڑکانہ شکارپورنوشیروفیروز گھوٹکی اور جیکب آباد کے صارفین سب سے کم مستفید ہوں گے،لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے1227 فیڈرز فیسکو کے 896فیڈرز جبکہ میسکو کے763 فیڈرز پر زیرو لوڈشیڈنگ ہوگی جبکہ گیپکو کے748 فیڈرز لوڈشیڈنگ فری ہوں گے جبکہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے710فیڈرز پر بھی زیرو لوڈشیڈنگ ہوگی جبکہ ٹیسکو کے24اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے61 فیڈرز لوڈشیڈنگ فری ہوں گے۔ذرائع کے مطابق ڈسکوز کے53لاکھ30ہزار بجلی صارفین روزانہ4 سے 6گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کاسامنا کرتے رہیں گے ایسے ڈسکوز اور فیڈرز جہاں بجلی چوری کی شرح40فیصد تک ہے وہاں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ8سے10گھنٹے تک ہوگا۔ملک کے تقریباً28شہروں پر روزانہ8گھنٹے سے16گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جائیگی جس کا زیادہ تر تعلق چھوٹے صوبوں سے ہے۔ذرائع کے مطابق ملک کے کل2کروڑ46لاکھ میٹرز میں سے95لاکھ میٹرز پر16گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جائیں گی باقی ڈیڑھ کروڑ میٹرز لوڈشیڈنگ فری ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments