چین کی سڑکوں پراب بھکاری اسمارٹ فون کے ذریعے خیرات وصول کر رہے ہیں اور جلدی میں بھاگتے دوڑتے لوگ انہیں بھیک بھی دے رہے ہیں۔ چینی صوبے شیندوگ کے شہر جینان میں موبائل والے بھکاریوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور یہاں سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔یہ بھکاری اپنے کاسے کے سامنے کیو آر کوڈ لگائے بیٹھے ہیں تاکہ آپ اسے اسکین کر کے پیسوں کی لین دین کیلئے استعمال ہونے والی ایپ (علی پے، وی چیٹ والٹ) یا دیگر موبائل پلیٹ فارم سے انہیں رقم دے سکیں۔ اس کے علاوہ بھکاریوں کی بڑی تعداد کےپاس خود اپنے اسمارٹ فون بھی موجود ہیں۔چینی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں کیونکہ ذہنی طور پر معذور ایک بھکاری سے جب پوچھا گیا کہ اس نے کیو آر کوڈ کیسے بنایا تو معلوم ہوا کہ اس کے خاندان نے اس کیلئے تیار کیا ہے لیکن بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق کیو آر کوڈنگ کے ذریعے آپ کی معلومات چین کے مختلف اداروں کو بھیجی جا رہی ہیں کیونکہ بھکاری انہی کمپنیوں سے اپنی کمائی ہوئی رقم کیش کراتے ہیں۔اس طرح صارفین کا بہت وسیع ڈیٹا وی چیٹ پروفائلز (چین کے مشہور سوشل میڈیا نیٹ ورک) کی صورت میں کمپنیوں کے پاس جمع ہوتا رہتا ہے جسے بعد میں اشتہاروں اور اسپیم پیغامات کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔اگر آپ بھکاری کو کچھ نہیں دیتے لیکن کیو آر کوڈ اسکین کر لیتے ہیں تو اس کے بھی انہیں پاکستانی 10 سےبیس روپے مل جاتے ہیں اور اگر یہ بھکاری ہفتے میں 45 گھنٹے تک بھیک مانگیں تو اس سے ماہانہ 70 ہزار روپے کی آمدنی ہوتی ہے جو چین میں ایک ہنرمند مزدور کی کم درجے کی تنخواہ کے برابر ہے۔اگرچہ بعض لوگوں کیلئے یہ ایک عجیب بات ہو گی لیکن چین بہت تیزی سے بنا نقدی کی معیشت کی جانب بڑھ رہاہے جہاں کیو آر کوڈز کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے خواہ تحفہ خریدنا ہو یا پھر ہوٹل میں ویٹر کو ٹپ دینی ہو امریکا کے مقابلے میں چین میں موبائل ادائیگیوں کا حجم 50 گنا سے زائد بڑھ چکا ہے اور صرف 2016 میں چین میں موبائل فون سے 112 ارب ڈالر کی ریکارڈ لین دین کی گئی تھی۔ اب چین کی معیشت کو کوڈ اکانومی کا نام دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments