حکمت عملی، اور قومیں

حکمت (دماغ)
سادہ الفاظ میں حکمت یا wisdom ، تجرتات و مشاہدات سے حاصل شدہ معلومات  اور  ان  نے  پیدا  ہونے  والی سمجھ بوجھ اور درست فیصلہ کرنے کی اہلیت کو کہا جاتا ہے۔

نفسیات کی زبان میں حکمت کو یوں بیان کیا جاتا ہے کہ یہ وہ صلاحیت ہوتی ہے کہ جو تجربے ، بصیرت ، اور انعکاس (reflection) سے پیدا ہوتی ہے اور سچ اور حقیقت کا فہم و ادراک کرکہ درست گمان یا فیصلوں کو نافذ کرسکتی ہے۔

قوموں کا زوال دراصل ناکام حکمت ء عملی  کا سر چشمہ ہوتا ہے اور ناکام ترین لوگ صرف مذامت کر کے  اپنی قوم کی دلجوئی کرتے ہیں ایسے میں  دائیاں بیت جاتی ہیں  مگر کامیابی اس قوم کا مقدر نہیں بنتی .

حکمت دانائی میں محفوظ ہوتی ہے اور دانائی صرف علم کی محتاج ہے  من حیث القوم اور بالخصوص برصغیر پاک و ہند میں علم اور دانائی کا اصل میں ادراک ہی نہیں ہو سکا

شاعر فلسفی ڈاکٹر عالم سب موجود ہیں موجود تھے اور موجود رہیں گئے لیکن اس آدھی دنیا کی غلامی محرومی محکومی لاچاری کئی دہائیوں سے  ختم ہونے کا نام بھی نہیں لیتی ….

ٹیلی وژن کا بٹن آن کرتے ہی  صرف بھوک موت دہشت گردی کرپشن جھوٹ چوری جسم فروشی اس کے  علاوہ پاکستان اور ہندوستان کے  ٹیلی وژن سکرین پر  کچھ دیکھنے کو  نہیں ملتا .

اور   جب کتابوں کا مطالعہ کیا جائے زمین کو آسمان اور آسمان  کو زمین پر  لایا جاتا ہے تعریفوں کے پل  بنائے جاتے ہیں لیکن جو اس پر  چلنے کی کوشش کرتا ہے وہ سب سے پہلے گروہ شخصیت پرستی خاندان پرستی جاگیرداری اقرباپروری اونچ اور نیچ   کی دلدل میں  پھنس جاتا ہے

اس لیے اس آدھی دنیا کی سر زمین پر علم تھا تو حمکت نہیں تھی بادشاہت عیاشی خود ساختہ شہرت دیوانگی نے اس خطے پر ایسی اجاداری قائم کی جس کی مثال رہتی
دنیا تک قائم رہے گی 

آج کے اس دور جدید میں ماوں کے پیٹ میں حمل خشک ہو جاتے ہیں ایٹمی نیوکلئیر دو ملک ناکام حمکت عملی کی وجہ سے 68 سال آزادی کے گزرنے کے باوجود بہترین موت کا ساز و سامان تو بڑی کامیاب حکمت  ء عملی سے تیار کر رہے ہیں

بیرون ملک سے خرید رہے ہیں لیکن زندہ انسانوں کے لیے ابھی بجلی اور صاف پانی میسر نہیں کر سکے کیا  یورپ اور امریکہ کا دماغ مخصوص بنایا  خالق ء کاہنات  نے  کیا  ان ممالک  کے لیے  آسمان سے  جدید ٹیکنالوجیز زمین پر اتریں .

نہیں بلکل نہیں . صرف عدل و  انصاف سے  قوموں نے اپنا انتخاب کیا اور انتخاب نے کامیاب حکمت سے  اپنی قوموں کو عروج کی منازل تک لے جانے کے لیے  انتھک محنت کی . جس کا ثمر یہ ہے

ہندوستان اور پاکستان آزاد ہو کر انکے بدتر  غلام   ہیں اسی لیے کہتے ہیں ناکام حکمت بدترین موت کا کارن بن جاتی ہے  اور ناکام حکمت عملی بدترین غلامی کا سبب رہتی  ہے اور آج بھی ہے نہ جانے کب تک اس آدھی دنیا کے کو رسوا کرتی رہے گی . 

image

Author: News Editor

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.