مظفرآباد، آزاد کشمیر حکومت کے صدر نے خود مختار کشمیر کے حق میں 16 کتابوں پر پابندی عاید کر دی.یہ کتابیں آزادی کے حق میں کام کرنے والے مصنفین کی تھیں جن میں سے دو کتابیں ہر دلعزیز کشمیری گوریلا لیڈر محمد مقبول بٹ کی بھی تھیں جن کو بھارت نے 11 فروری 1984 کو تہاڑ جیل دہلی میں پھانسی دے دی تھی.
حکومت کشمیر کے جاری کردی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان کتب میں قابل اعتراض مواد شامل ہے جس کی وجہ سے کتابوں پر پابندی عاید کی گئی ہے.
ان کتب میں محمد سعید اسعد کی کتب، کتابچے اور نقشے شامل ہیں جن میں یادوں کے زخم، جموںکشمیر بک آف نالج، اور کشمیری پنڈت مصنفہ کرشنہ مہتا کی کتاب ایک ماں کی سچی کہانی شامل ہیں، جبکہ دیگر کتب میں مصنف ڈاکٹر شبیر چوہدری، پال کے گبتا، پرفیسر محمد عارف خان اور محب اللہ حسن کی کتب شامل ہیں.
یہ کتابیں قوم پرست اور آزادی پسند مصنفین اور رہنمائوں نے لکھی ہیں حکومت نے الزام عاید کیا ہے کہ ان کتابوں میں ایسا مواد شامل ہے جو عوام کو “قوم پرستی” کی طرف اکساتا ہے جس سے “عوام کی گمراہی” اور “قومی سالمیت ” کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں.
یاد رہے کہ کشمیر مصنف و محقق محمد سعید اسعد کو ایک سال قبل ان کی ملازمت سے اس جرم میں سبکدوش بھی کر دیا گیا تھا.