16 مارچ کا دن ریاست جموں و کشمیر کی تاریخ کا سب سے اھم دن ھے – 1846 میں 16 مارچ کو جموں کے راجہ گلاب سنگھ نے امرتسر کے مقام پر انگریزوں کے ساتھ ایک معائدہ کیا – اس معائدے میں طے پایا کہ 9 مارچ 1846 کے معائدہ لاھور کے مطابق لاھور دربار نے ڈیڑھ کروڑ تاوانِ جنگ کی عدم ادائیگی کے باعث جس ریاست کشمیر کو انگریزوں کے سپرد کر دیا ھے اس کے مرکزی علاقے پچہتر لاکھ تاوانِ جنگ کی ادائیگی کی بنیاد پر انگریز واگزار کر کے راجہ گلاب سنگھ کے حوالے کر دیں گے اور ان علاقوں کو آئیندہ ھمیشہ گلاب سنگھ کی ریاست کا حصہ تسلیم کریں گے –
یہ ایک تاریخی معائدہ تھا جس کے ذریعے نہ صرف یە کہ گلاب سنگھ نے ریاست کشمیر کو انگریزوں کے ھاتھ میں جانے سے بچا لیا بلکہ انگریزوں کو اس بات کا بھی پابند کر دیا کہ وہ ھمیشہ ھمیشہ کیلئیے کشمیر کو جموں ریاست کا حصہ تسلیم کریں گے اور گلاب سنگھ اور اس کی ریاست کی جغرافیائی حدود کا ھمیشہ احترام کریں گے –
اس معائدے کو دنیا معائدہ امرتسر کے نام سے یاد کرتی ھے – اس معائدے کے بعد جموں کا راجہ گلاب سنگھ جموں و کشمیر کا مہاراجہ بن گیا اور اس نے جدید تاریخ میں پہلی مرتبہ جموں اور کشمیر کو باھم ملا کر ایک انتظامی اور سیاسی وحدت تشکیل دی –
یە معائدہ مہاراجہ گلاب سنگھ کی بے مثال سیاسی بصیرت اور ذھانت کا آئینہ دار ھے –
انگریز گلاب سنگھ سے بہت زیادہ طاقتور تھے اور لاھور دربار سے جنگ جیتنے کے بعد بہت مضبوط پوزیشن میں تھے، مگر گلاب سنگھ نے اپنی ذھانت اور عقلمندی کا فقید المثال مظاھرہ کرتے ھوئے نہ صرف یە کہ کشمیر کو انگریزوں سے آزاد کروا لیا بلکہ اپنی ریاست کی اندرونی خودمختاری کو بھی ان سے تسلیم کروا لیا –
میدان جنگ میں تو ایک بہادر اور دانا جرنیل کی حیثئت میں گلاب سنگھ اپنا لوھا منوا ھی چکا تھا مگر اس معائدے کے بعد ثابت ھو گیا کہ برصغیر میں سیاسی حکمت عملی اور سفارتی تدبر میں گلاب سنگھ کا کوئی ثانی نہیں تھا –
معائدہ امرتسر کے ذریعے مہاراجہ گلاب سنگھ نے ریاست جموں و کشمیر کا ادغام کیا اس لئیے 16 مارچ بلا شبہ مملکت جموں و کشمیر کی پیدائش کا دن ھے – اور یہ وہی ملک ہے جس کی آزادی اور خودمختاری کی آج ہم جنگ لڑ رہے ہیں –
مہاراجہ گلاب سنگھ نے جس ریاست جموں و کشمیر کو تخلیق کیا اسے بعد میں آنے والے ڈوگرہ حکمرانوں نے مزید استحکام دیا –
مگر جیسے ہی 1947 میں ڈوگرہ راج ختم ہوا ریاست کا شیرازہ بھی بکھر گیا –
گویا ریاست جموں و کشمیر کا وجود صرف ڈوگرہ راج کے ساتھ وابستہ ہے –
آج ہم جو ریاست جموں و کشمیر کی جغرافیائی وحدت کی بحالی کی بات کرتے ہیں تو ہمارے اس مطالبے کی آئینی جوازیت اور قانونی استدلال صرف اور صرف ڈوگرہ راج کے اندر پنہاں ہے –
اگر گلاب سنگھ اور ڈوگرہ راج کو تسلیم نہ کیا جائے تو ہماری ریاست کی آزادی کے تمام قانونی اور آئینی جواز ختم ہو جاتے ہیں –
یاد رکھئیے ریاست جموں و کشمیر کا وجود اور ڈوگرہ راج لازم و ملزوم ہیں – اس لئیے جو لوگ ریاست کے وجود کو بحال کرنا چاہتے ہیں وہ ڈوگرہ راج اور گلاب سنگھ کے اقدامات کی تائید و توثیق کریں –
ثمینہ راجہ جموں و کشمیر